NCCIA

غیر قانونی کال سینٹرز کا راج، مفرور ملزمان کی پشت پناہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کا مبینہ کردار بے نقاب،سائبر کرائم کے خلاف کارروائیوں پر سوالات اٹھنے لگے۔

شہر میں غیر قانونی کال سینٹرز کے ذریعے آن لائن فراڈ کی وارداتوں کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ عدالت سے مفرور قرار دیے گئے ملزمان کی سرپرستی میں چلنے والے ان سینٹرز کو مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کچھ افسران کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے، جو کارروائی میں سب سے بڑی رکاوٹ بن گئے ہیں۔

باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (CTD) سول لائنز کے بعض افسران مفرور ملزمان سے مسلسل ملاقاتوں میں مصروف ہیں، جبکہ انہی ملزمان کے خلاف جاری ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری پر گزشتہ تین ماہ سے کوئی عمل درآمد نہیں ہو سکا۔

رواں برس این سی سی آئی اے کے قیام سے قبل ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کراچی نے مقدمہ الزام نمبر 22/2025 میں گلستان جوہر کے ایک کال سینٹر پر چھاپہ مارا تھا۔ اس کارروائی میں دانش میمن اور شہریار نامی دو ملزمان گرفتار ہوئے، مگر ذرائع کے مطابق یہ گرفتاری فراڈ کے بجائے مبینہ طور پر ایک افسر سے بھتے کی رقم دوسرے افسر کو منتقل ہونے کے تنازع پر کی گئی تھی۔ اس مقدمے میں چار افراد نامزد ہوئے تھے، جن میں سے دو ملزمان اشر اور طارق شیخ کو بعد میں عدالت نے مفرور قرار دیا جب کہ اس کال سینٹر میں سیف ،مجتبی ،سعد اور یاسر بھی شراکت دار تھے۔

 

ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے خاتمے اور اس کی جگہ این سی سی آئی اے کے قیام کے بعد پرانے مقدمات بھی اسی ادارے کے حوالے کیے گئے۔ اس کیس کی فائل بھی این سی سی آئی اے کو منتقل ہوئی، مگر تفتیشی افسر کی سست روی اور مبینہ چشم پوشی نے عدالتی کارروائی کو جمود کا شکار کر دیا۔ عدالت نے مفرور ملزمان کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کے احکامات دیے، لیکن تین ماہ میں اس پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

ذرائع کے مطابق مفرور قرار دیے گئے یہ ملزمان نہ صرف آزاد گھوم رہے ہیں بلکہ کال سینٹرز کا ایک منظم نیٹ ورک چلا رہے ہیں، جس کی ملکیت مبینہ طور پر این سی سی آئی اے اور سی ٹی ڈی کے بعض افسران سے جڑی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کارروائی صرف کاغذوں تک محدود ہے۔

 

واضح رہے کہ ان مفرور ملزمان کا سوشل میڈیا کی مختلف ایپلیکیشن پر فالورز کی ایک بڑی تعداد موجود ہے اور یہ مفرور ملزمان روزانہ کراچی کے کسی معروف مقام پر موجود ہونے اپنی لوکیشن سوشل میڈیا ایپ پر رکھتے ہیں اس کے باوجود تفتیشی افسر نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ یہ مفرور ملزمان ٹریس نہیں ہورہے اور نا ہی ان کی لوکیشن معلوم ہورہی ہے اور دوسری جانب یہ مفرور ملزمان این سی سی آئی اے اور سی ٹی ڈی افسران کے ساتھ ہی مبینہ طور پر روزانہ رابطے میں رہتے ہیں۔

 

اس معاملے پر این سی سی آئی اے ساؤتھ کے ڈائریکٹر عامر نواز گجر سے متعدد بار رابطہ کیا گیا، مگر انہوں نے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔