جامعہ کراچی میں غیر قانونی تعیناتی پر سندھ حکومت کے دباؤ پر کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر ظفر حسین کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، جبکہ ان کی جگہ کمیکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر انجینئر محمد یاسر خان کو نیا کنٹرولر امتحانات تعینات کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر ظفر حسین کی تعیناتی ابتدا ہی سے متنازع اور خلافِ ضابطہ تھی۔ انہیں مستقل کنٹرولر امتحانات ریٹائرمنٹ سے صرف آٹھ ماہ قبل مقرر کیا گیا، جو قانون کی کھلی خلاف ورزی تھی۔ حیران کن طور پر ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد بھی انہیں کنٹریکٹ پر اسی عہدے پر بٹھا دیا گیا، جس پر اعلیٰ حکومتی سطح پر اعتراضات اٹھے۔

معاملہ اس وقت سنگین ہوا جب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جامعہ کراچی میں گزشتہ پانچ برس کا آڈٹ کرانے کا حکم دیا اور ایک انسپکشن کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی کے قیام کے ساتھ ہی ڈاکٹر ظفر حسین کو ہٹا دیا گیا، تاہم انہوں نے جوڈیشل مجسٹریٹ سے رجوع کر کے پٹیشن دائر کر دی۔ عدالت نے حکم دیا کہ انہیں بھی سننا ضروری ہے، لیکن جامعہ کراچی انتظامیہ نے اس فیصلے کو حکمِ امتناعی تصور کرتے ہوئے انہیں دوبارہ بحال کر دیا۔
سندھ حکومت نے اس اقدام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جامعہ کراچی انتظامیہ کو واضح ہدایت دی کہ ڈاکٹر ظفر حسین کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔ بالآخر وائس چانسلر کے حکم پر رجسٹرار جامعہ کراچی نے انہیں عہدے سے فارغ کر دیا۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر ظفر حسین، وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی کے انتہائی قریبی اور من پسند افسران میں شمار ہوتے تھے۔ ان کی برطرفی کو وائس چانسلر کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے، جبکہ ماہرین تعلیم اس اقدام کو جامعہ کراچی میں غیر قانونی تعیناتیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے خلاف اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔