کراچی کی غیر قانونی تعمیرات پر قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی نے بڑا دھماکہ خیز قدم اٹھاتے ہوئے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) سے 30 ستمبر تک مکمل ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ نیب نے واضح حکم جاری کیا ہے کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے علی غفران ذاتی طور پر ریکارڈ فراہم کریں، ورنہ یہ بدنیتی اور انکوائری میں رکاوٹ تصور ہوگا، جس پر NAO 1999 کے سیکشن 31 کے تحت 10 سال قید کی سزا دی جاسکتی ہے۔

نیب نوٹس کے ساتھ ایک لرزہ خیز فہرست بھی جاری کی گئی ہے جس میں کراچی کے چھ اضلاع — کورنگی، ملیر، شرقی، جنوبی، وسطی اور غربی — میں ہونے والی غیر قانونی تعمیرات کے پلاٹ نمبر اور مکمل پتے درج ہیں۔ ان تمام پلاٹس کی تعمیراتی پرمٹس، انسپیکشن رپورٹس اور متعلقہ فائلیں فوری طور پر جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی دو ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو اور عبدالرشید سولنگی کے خلاف جاری تحقیقات کا حصہ ہے۔ نیب کے مطابق ان کرپٹ افسران نے اپنے دور میں جعلی تعمیراتی پرمٹس اور غیر قانونی تعمیرات کے ذریعے اربوں روپے کی لوٹ مار کی، جس کے پختہ شواہد اب سرکاری ریکارڈ میں موجود ہیں۔
نیب نے خبردار کیا ہے کہ اگر مقررہ وقت پر ریکارڈ نہ دیا گیا تو یہ انکوائری سبوتاژ کرنے کی کھلی سازش ہوگی، جس کے ذمہ دار افسران قانون کے شکنجے سے نہیں بچ سکیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیب کی یہ پیش رفت کراچی کی تاریخ میں غیر قانونی تعمیرات اور بلڈنگ مافیا کے خلاف سب سے بڑا آپریشن ثابت ہوسکتی ہے، جس کے نتیجے میں کئی بڑے مگرمچھ جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوں گے۔
Informative report