Screenshot_2025_1023_221127

ایف بی آر کے زیرِ انتظام ریجنل ٹیکس آفس ون (RTO-I) کراچی میں 238 ارب روپے کے میگا سیلز ٹیکس فراڈ کی تفتیش میں سنگین بے ضابطگیوں اور مجرمانہ غفلت پر ایف بی آر نے سینئر آڈیٹر الطاف حسین کھوڑو کو ملازمت سے برخاست کر دیا۔یہ وہی مقدمہ الزام نمبر 01/2024 ہے جس کا اندراج 26 مارچ 2024 کو کیا گیا تھا اور جس میں میسرز نیو میٹرو فٹ ویئر کمپنی اور 13 شریک ملزمان پر اربوں روپے کے فراڈ کا الزام عائد تھا۔

برطرف کیے جانے والے تفتیشی افسر الطاف کھوڑو کا تہلکہ خیز مؤقف یہ ہے کہ 238 ارب کے اس کیس میں ایف بی آر کی تاریخ کی بڑی ریکوری پر وزیر اعظم نے ہمیں 50 لاکھ کا ریوارڈ دیا، مگر جب اصل کمپنیوں تک ہاتھ ڈالا تو مجھے کیس سے ہٹایا گیا اور اب برطرف کر دیا گیا۔

افسر کے مطابق شناختی کارڈ جعلی نکلے،نامزد ملزمان کا کسی کمپنی سے تعلق ثابت نہ ہوا،ریکارڈ عدالت میں باقاعدہ جمع کرایا گیا،تفتیش میں 6 مزید کمپنیوں کا سراغ ملا جنہیں اوپر سے دباؤ ڈال کر بچایا گیا،حتمی چالان دسمبر 2024 میں انہی کمپنیوں کے ناموں کے ساتھ جمع ہوا،جنوری 2025 میں انہیں اچانک کیس سے الگ کر دیا گیا اور اب ملازمت سے برطرفی اس سب کا “اصل مقصد” ریکوری کی حقیقی تفتیش روکنا تھا۔

اسی کیس کی سماعت 24 اکتوبر 2025 کو خصوصی کسٹمز عدالت نمبر 2 (جج رحمت اللہ مورو) میں ہونا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ نئے تفتیشی افسر محمد ابڑو، جنہیں یہ کیس 8 ماہ پہلے دیا گیا, انہوں نے ابھی تک کون سی نئی تفتیش کی؟
کتنی ریکوری کی؟
کیا اصل ملزمان تک پہنچ بھی پائے یا نہیں؟

17 اکتوبر کو جاری نوٹیفکیشن میں ایف بی آر نے الزام لگایا کہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے 55 دن تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا
ضمانتیں ہونے دیں گئیں،آن-ریکارڈ شواہد سے آگے جا کر کوئی نئی شواہد عدالت میں پیش نہ کیے گئے
79,861,764 روپے اب تک وصول نہیں ہو سک

اسی بنیاد پر سول سرونٹس (E&D) رولز 2020 کے تحت الطاف کھوڑو کو "سروس سے برطرف” کر دیا گیا اگرچہ عدالت میں جمع چالان پر کبھی اعتراض نہیں اٹھا۔

مگر اصل سوال وہیں کھڑا ہے کہ جعلی شناختی کارڈ پر کمپنی ایف بی آر میں رجسٹر کیسے ہوئی؟
ایک ہی پتے پر “میسرز میٹرو فٹ وئیر” اور “فٹ وئیر” دو الگ زونز میں کیسے رجسٹرڈ تھیں؟
ریکوری کرنے والا افسر برطرف اور کمپنیاں بچ کیوں گئیں؟
کس نے چھ کمپنیوں کے نام چالان سے نکالنے کیلئے دباؤ ڈالا؟

افسر کا دعویٰ ہے کہ ریکوری کا بڑا حصہ انہی چھ کمپنیوں سے ہوا، مگر انہی کو بچایا گیا اور آج وہی افسران وزیرِ اعظم کے نام پر اعلان کردہ 50 لاکھ ریوارڈ بھی وصول کر چکے ہیں۔

238 ارب روپے کے اس اسکینڈل میں اصل سوال اب پہلے سے بڑا ہو چکا ہے کہ یہ فراڈ کس نے کیا؟ کس نے چھپایا؟ اور کس کو بچایا گیا؟
اور سب سے بڑھ کر
ریکوری کرنے والا افسر مجرم کیسے اور 238 ارب کا ڈاکہ ڈالنے والے خاموشی سے بچ کیسے گئے؟

1 thought on “238 ارب کا سیلز ٹیکس میگا فراڈ اسکینڈل،ایف بی آر افسر 50 لاکھ ریوارڈ وصول ، تفتیش بے نقاب کرنے والا افسر ملازمت سے برخاست

Comments are closed.