کراچی میونسپل کارپوریشن میں کرپشن کا نیا اسکینڈل بے نقاب گزشتہ مالی سال 2024-25 میں میونسپل کمشنر اور سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز نے عباسی شہید اسپتال اور کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے نام پر 50 لاکھ روپے ہڑپ کرلیے۔
دستاویزات کے مطابق دو ڈینٹل چئیرز کی خریداری ظاہر کرکے اکاؤنٹ جنرل سے رقم حاصل کی گئی، مگر چئیرز کا کہیں کوئی وجود نہیں۔

ذرائع کے مطابق مالی سال کے اختتام پر دو ڈینٹل چئیرز کے لیے ٹینڈر منظور ہوا برانڈ کی وضاحت بھی کر دی گئی کہ یہ A 010 Apple Dental China کی ہوں۔

ٹینڈر میں IEH پرائیویٹ لمیٹڈ، ارتضی عامر ایسوسی ایٹس اور بائیو میڈیکل اسٹار انٹرپرائزز نے حصہ لیا، اور ٹھیکہ بائیو میڈیکل اسٹار انٹرپرائزز کو دیا گیا۔
ٹینڈر کی رقم کی ادائیگی بھی مکمل ہوئی چیک جاری ہوا، اکاؤنٹ میں رقم منتقل ہوئی، مگر چئیرز نہ اسپتال پہنچیں نہ یونیورسٹی۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق ایک ڈینٹل چئیر مکمل یونٹ کے ساتھ 8 لاکھ روپے مالیت کی دستیاب ہے، لیکن میونسپل کمشنر افضال زیدی اور سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر مہوش مٹھانی نے 50 لاکھ روپے کے ٹینڈر کی منظوری دی، رقم نکلوا لی، اور سامان کا پتا تک نہیں۔
دستاویزات میں واضح ہے کہ سامان کی وصولی کے بعد اسپتال کے اسٹور انچارج کے دستخط سے تمام مراحل مکمل کیے گئے۔ سوال یہ ہے کہ جب رقم ادا ہوچکی اور فائل میں منتقلی ظاہر ہے تو سامان کہاں گیا؟
تحقیقات کے رابطہ کرنے پر میڈیکل سروسز کے اسٹور انچارج ڈاکٹر بابر نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ڈاکٹر عمران صمدانی کا تبادلہ ہوا اور ڈاکٹر مہوش مٹھانی نے عہدہ سنبھالا۔
ان کے مطابق آلات کی انسپکشن کمیٹی قائم ہے، مگر ڈینٹل چئیرز کی انسپکشن ابھی جاری ہے۔
سوال یہ اٹھتا ہے جب رقم نکل چکی، رسیدیں موجود ہیں، تو پانچ ماہ بعد بھی انسپکشن کس چیز کی؟
یہ تمام شواہد اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ کراچی میونسپل کارپوریشن کے افسران نے کاغذوں میں خریداری ظاہر کرکے فنڈز خوردبرد کیے۔
عباسی شہید اسپتال اور میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے نام پر لیا گیا سامان ابھی تک لاپتہ ہے، مگر دستخط مکمل ہیں، رقم بھی وصول ہوچکی ہے۔