کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے سینئر ڈائریکٹر میڈیکل اینڈ ہیلتھ سروسز نے ایک ایسا میڈیکل کارنامہ انجام دے دیا ہے جسے دیکھ کر سائنس بھی شرما جائے۔ شاہ فیصل ٹاؤن کے کارڈیک ایمرجنسی سینٹر کے نام پر ایکو کارڈیوگرام مشینری دِکھائی گئی اور پیٹ یا میٹرنٹی سینٹرمیں استعمال کی الٹراساؤنڈ مشین سپلائی کردی گئی ۔

یعنی دل کا علاج مانگو اور جواب میں ملے الٹراساؤنڈ رپورٹ کہ آپ کا بچہ ٹھیک ہے،
فنڈز میں گزشتہ مالی سال 65 لاکھ کی خریداری ظاہر کی گئی، جبکہ سپلائی صرف 3 لاکھ روپے کی میٹرنٹی سینٹر میں استعمال الٹراساؤنڈ مشین کردی گئی۔ اور مزے کی بات؟ ایمرجنسی کارڈیک سینٹر کے سپرٹنڈنٹ نے اس ’’مشین‘‘ کی وصولی کی باقاعدہ تصدیق بھی کردی۔
کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے میونسپل کمشنر افضل زیدی اور سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر مہوش مٹھانی کے دستخط کے ساتھ 2024-25 کے اینول ڈیولپمنٹ پروگرام (اے ڈی پی) کے فنڈزکو ٹھکانے لگانے کے لیے یہ عظیم الشان منصوبہ ترتیب دیا گیا۔

اپریل 2025 میں شاہ فیصل ٹاؤن کے ایمرجنسی کارڈیک سینٹر کیلئے ECHO CARDIOGRAM WITH TROLLEY MODEL P9 – SONOSAP CHINA کے نام سے ٹینڈر جاری ہوا۔ حسبِ روایت تین معروف نام سامنے آئے ان میں بائیومیڈیکل اسٹار انٹرپرائزز، ارتضی عامر ایسوسی ایٹ، اور آئی ای ایچ انٹرپرائزز۔
ٹینڈر جیتا بائیو اسٹار انٹرپرائزز نے اور آخری تاریخ سے پہلے 65 لاکھ روپے سرکاری خزانے سے باعزت طور پر نکل چکے تھے۔
لیکن مشین؟ ایکو کارڈیک گرام مشین تو شاید ابھی تک راستہ پوچھ رہی ہے۔البتہ 3 لاکھ کی الٹراساؤنڈ ضرور پہنچا دی گئی،جو میٹرنٹی ہوم میں تو کام آئے، لیکن کارڈیک ایمرجنسی میں اس کا کام صرف شیلف بھرنا ہے۔
اصل ایکو کارڈیوگرام مشین کی مارکیٹ مالیت 40 لاکھ تک ہے، لیکن 65 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد دل کی مشین غائب اور میٹرنٹی سینٹر میں استعمال ہونے والی الٹراساؤنڈ مشین حاضر ہے۔
تحقیقات میں سپرٹنڈنٹ ڈاکٹر اظہر وہی جواب دیتے نظر آئے جو پاکستان میں اکثر افسران کا پسندیدہ ہوتا ہے:یہ سب سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر مہوش مٹھانی سے پوچھیں ،مشین دکھانے کی اجازت مانگی گئی تو فرمایا کہ منع کیا گیا ہے۔گویا مشین مریضوں کے ساتھ نہیں، رازوں کے ساتھ چلتی ہے۔
جب پوچھا گیا کہ کیا آپ نے کارڈیک سینٹر کی ضرورت کے مطابق مشین کے کوائف بھیجے تھے، تو ڈاکٹر صاحب نے فرمایا کہ ہماری طرف سے کوئی سفارش نہیں گئی تھی۔
یعنی دل کی مشین کی مانگ بھی نہیں کی گئی… پھر بھی میٹرنٹی الٹراساؤنڈ آ گئی۔قدرت کے اپنے ہی کرشمے ہیں۔
گزشتہ مالی سال کے بجٹ سے خریدی گئی مشین رواں سال میں سپلائی ہوئی تو اس پر سوال اٹھانے کے بجائے ڈاکٹر صاحب نے ایک مرتبہ پھر وہی سنہری جملہ سنایا کہ مجھے اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔