پانچ ماہ سے تنخواہوں، پینشن میں اضافہ، افسران ،ملازمین ،پینشنرز محروم ، مگر KMC کے اکاؤنٹس میں ہر ماہ 21 کروڑ روپے کی خاموش آمد، رقم آخر کس جیب میں جا رہی ہے؟
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (KMC) کے مالیاتی نظام میں ایک نیا میگا کرپشن اسکینڈل پوری شدت سے سر اٹھا رہا ہے۔
سندھ حکومت کے ریکارڈ کے مطابق KMC کو ہر ماہ 1.93 ارب روپے باقاعدگی سے دیے جا رہے ہیں، جبکہ ادارے کی مجموعی تنخواہ و پینشن لاگت 1.76 ارب روپے بنتی ہے۔


یعنی ہر ماہ 21 کروڑ روپے KMC کے پاس “بچ” جاتے ہیں، مگر وہ رقم ملازمین یا پینشنرز تک نہیں پہنچ رہی اور پانچ ماہ سے لوگوں کے گھروں میں چولہا نہیں جل رہا۔سوال یہ ہے کہ یہ 105 کروڑ روپے (پانچ ماہ کا مجموعہ) کہاں اور کس جیب میں بہہ گئے؟
سرکاری سمری میں تہلکہ خیز انکشاف ،فنڈ مکمل مل رہا ہے مگر آگے نہیں جا رہا


محکمہ خزانہ سندھ نے اپنی سمری میں واضح طور پر لکھا ہے کہ سندھ حکومت فنڈ منتقل کر رہی ہے، KMC کے اکاؤنٹ میں پیسہ پہنچ رہا ہے،۔گر ملازمین و پینشنرز کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا جا رہا۔
یہ جملہ پورے اسکینڈل کی بنیاد ہلا دینے کیلئے کافی ہے، عدالت کا حکم بھی موجود مگر KMC نے عمل نہیں کیا۔
ہائی کورٹ نے صاف حکم جاری کیا تھا کہ تمام ریٹائرڈ ملازمین جن کا ریکارڈ 11 مارچ 2027 تک موصول ہو جائے گا ان کی پنشن KMC ادا کرے گی۔
بعد میں ریٹائر ہونے والوں کی ذمہ داری مربوط TMCs پر ہوگی۔مگر حیران کن طور پر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن نے نہ مکمل ریکارڈ فراہم کیا۔
محکمہ خزانہ نے سمری میں چار خطرناک خامیاں بتائیں کہ پنشن واجبات کی کوئی ٹائم لائن نہیں دی گئی،کے ریٹائرڈ ملازمین کی درست فہرست غائب ہے،،مالیاتی اثرات کے اعداد و شمار نہیں ہیں،2023 سے اب تک ریٹائرڈ افراد کا مکمل ڈیٹا غائب ہے۔یہ وہ چیزیں ہوتی ہیں جو ہر کرپشن کیس میں جان بوجھ کر چھپائی جاتی ہیں۔
2,125 ملازمین ریٹائر ،بوجھ 2 ارب روپے،مزید 2,351 مارچ 2027 تک ریٹائر بوجھ 3 ارب روپے سے تجاوز کرئے گا۔
تنخواہوں ،پینشن کا کل خرچ مجموعی طور پر1.76 ارب روپے ہے ۔سندھ حکومت جاری کرتی ہے 1.93 ارب روپے جاری کرتی ہے ،ماہانہ بچت 21 کروڑ روپے ہے اورپانچ ماہ سے105 کروڑ روپے کہاں گئے؟ جنہیں معلوم ہے وہ بتا نہیں رہے اس لئے تحقیقات کی ضرورت ہے۔
سب سے بڑا سوال ، فنڈ KMC کو مل رہا ہے،مگر ملازمین کو کیوں نہیں؟ رقم کا راستہ بدل کون رہا ہے؟سرکاری سمری میں واضح لکھا ہے کہ رقم KMC کے اکاؤنٹ میں آ کر آگے نہیں بڑھ رہی۔تحقیقات درکار ہیں کہ یہ فنڈ کس کھاتے میں منتقل کیا جا رہا ہے۔۔یہ فقرہ بڑا کرپشن اسکینڈل ثابت کرنے کیلئے کافی ہے۔