نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) میں مبینہ ’’اصلاحات‘‘ کے نام پر جاری خفیہ کارروائیوں نے ادارے کے اندر ہلچل مچا دی ہے۔ ایجنسی کے قیام کے صرف چھ ماہ بعد ہی حساس اداروں نے اندرونی معاملات کی کڑیاں کھولنا شروع کیں، اور اب انہی تحقیقات نے کئی افسران کی فہرست براہِ راست اسٹاپ لسٹ تک پہنچا دی ہے۔

اسلام آباد، لاہور، ملتان اور کراچی کے افسران کے اثاثوں کی مکمل چھان بین جاری ہے جبکہ NCCIA اور ایف آئی اے سے وابستہ متعدد افسران جو باضابطہ کسی مقدمے میں نامزد نہیں،تحقیقات کے باعث نگرانی کی فہرست میں شامل کر دیے گئے ہیں۔ صورتحال اس حد تک سنگین ہو چکی ہے کہ ایف آئی اے کے کچھ افسران مبینہ طور پر منظرِ عام سے غائب ہو گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حساس اداروں کی پیش رفت کے بعد کئی اہلکاروں نے مقدمے میں نامزد ہونے سے بچنے کے لیے "مشروط تعاون” کی راہ اپنا لی ہے۔ بعض افسران نے اپنی فائلیں صاف کروانے کے لیے سائبر کرائم ونگ پروجیکٹ ون کے افسران کے خلاف گواہی دینے پر آمادگی بھی ظاہر کر دی ہے اور دوبارہ ایف آئی اے میں واپسی کے لیے رضامند ہو چکے ہیں۔

اندرونی اطلاعات کے مطابق آئندہ چند روز میں NCCIA کے مزید افسران کی خدمات ایف آئی اے کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔ ایجنسی کے اندر جاری اس خاموش مگر سخت کارروائی نے افسران میں غیر معمولی بے چینی، تشویش اور خوف کی فضا پیدا کر دی ہے۔
یہ کریک ڈاؤن کہاں رکے گا ، کوئی نہیں جانتا، لیکن اس وقت پورا نظام دباؤ میں ہے اور ہر افسر اپنی باری کے انتظار میں ہے۔