کراچی : سندھ انفارمیشن کمیشن نے این ای ڈی یونیورسٹی کی انتظامیہ کو رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت معلومات فراہم نہ کرنے پر 10 دسمبر کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ہے ۔ رائٹ ٹو انفارمیشن کے تحت ٹھیکوں ، سرکاری وسائل کے استعمال میں شفافیت کے لئے لکھے گئے تھے ۔
تفصیلات کے مطابق شہری کی رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ کے تحت دی گئی درخواست پر این ای ڈی یونیورسٹی نے کوئی جواب نہیں دیا جس کے بعد شہری نے سندھ انفارمیشن کمیشن سے رجوع کیا جس کے بعد کمیشن نے این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر طفیل اور رجسٹرار ڈاکٹر غضنفر علی سے ریکارڈ طلب کر لیا ہے ۔
شہری نے سوال کیا کہ ٹیکنالوجی پارک کی تعمیر کیلئے مقرر کردہ کنسلٹنٹ کا نام ، کام کا دائرہ کار اور کنسلٹنٹ کو مقرر کرنے کی پالیسی مہیا کی جائے ۔ اس پروجیکٹ کا مکمل بجٹ ، آمدن کے ذرائع ، سرکاری و غیر سرکاری ادارے ، ڈونرز اور نجی شراکت داروں کے ذریعے دی گئی فنڈنگ کی معلومات درکار ہیں ۔
تیسرے سوال میں پوچھا گیا کہ ٹیکنالوجی پارک کی تعمیر کیلئے مقرر کردہ کنسلٹنٹ کو کتنے فنڈز دیءے گءے ، اس کی مکمل تفصیلات ، فنانشل رپورٹ کی کاپی مانگی گءی ، اس کے علاوہ یہ بھی پوچھا گیا کہ اس پروجیکٹ کیلئے جو زمین لی گئی ہے وہ کس کی ملکیت میں ہے اس کا لیز ایگریمنٹ اور الاٹمنٹ لیٹر کی کاپی بھی مانگی گیئی ہے ۔
شہری کی جانب سے یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ اس پروجیکٹ کیلئے لیز اور یوٹیلائزیشین کے ساتھ ساتھ قانونی اور انتظامی طریقہ کار کی شفافیت کا ریکارڈ بھی مانگا گیا ہے ۔مذکورہ تفصیلات نہ دینے پر سندھ انفارمیشن کمیشن نے یونیورسٹی کے ڈاکٹر طفیل اور رجسٹرار ڈاکٹر غضنفر علی کو لکھا ہے کہ وہ 10 دسمبر کو ریکارڈ کے ہمراہ اپنے متعلقہ افسر کو بھیجیں بصورت دیگر ان کی غیر حاضری میں یکطرفہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔
کمیشن کی جانب سے مذید عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر ایکٹ پر عمل درآمد نہیں کیا گیا تو پہلے مرحلے میں مجاز افسر کو سزا کے طور پر تنخواہ سے 10 فیصد کٹوتی کی جائے گی ۔