ای او بی آئی میں اربوں روپے فراڈ کا ملزم 11برس بعد ملازمت سے برطرف
اسلام آباد میں اپنے مقدمات میں پیشیوں کے لئے ای او بی آئی سے لاکھوں روپے مالیت کے ٹی اے ڈی اے وصول کرتا رہا ہے

ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹیٹیوٹشن (ای او بی آئی) میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں 9 ایف آئی اے کے مقدمات میں نامزد ملزم ڈائریکٹر فنانس آصف آزاد 11 برس بعد ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔

ادارے کے مبینہ طور پر کرپٹ افسران برطرف افسر کو بچانے کے لئے سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں، برطرف افسر ادارے کے دیگر افسران کے ساتھ اپنے اوپر ایف آئی اے کے درج مقدمات میں سہولیات حاصل کرنے کے لئے ایف آئی اے افسران کو مبینہ رشوت فراہم کرنے کا بڑا زریعہ رہا ہے، ای او بی آئی کے موجودہ چیئرمین خاقان مرتضیٰ برطرف افسر کے خلاف متعدد شکایات کے بعد محکمہ جاتی کارروائی کرکے برطرفی کا فیصلہ کیا ہے۔

برطرف افسر کے کراچی اور چکوال میں گھروں پر تالے ہونے کے باعث سرکاری گاڑیوں کی واپسی کے لئے نوٹسسز چسپاں کردئیے گئے۔ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹیٹیوٹشن (ای او بی آئی) میں اربوں روپے کے میگا لینڈ اسکینڈل کا ملزم آصف آزاد 11 برس بعد ملازمت سے برطرف کردیا گیا ۔

9c775f1b-0516-4032-b0e8-6ede899df34c

واضح رہے کہ آصف آزاد 28 جون 2007ء کو تحریری ٹیسٹ کے بغیر ڈائریکٹر فنانس بھرتی ہوا تھا جو سابق چئیرمن ظفر اقبال گوندل کا مبینہ طور پر دست راست سمجھا جاتا تھا اور سابق چئیرمین کے آشیرباد کی وجہ سے اپنے بالا افسر کے احکامات کو بھی ماننے سے انکار کر دیتا تھا۔

یاد رہے کہ سابق ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل فنانس عبد المجید نے سابق چئیرمن ظفر اقبال گوندل کو سیلاب فنڈ میں عطیہ کرنے کے لئے ایک ارب روپے دینے اور پنشن فنڈ سے غیر قانونی انوسٹمنٹ کرنے سے صاف انکار کردیا تھا اور اسی انکار کی وجہ سے عبد المجید کو ترقی سے محروم اور جبری رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔

برطرف افسر آصف آزاد نے چیئرمین ظفر اقبال گوندل کی خواہش پر ڈائریکٹر انوسٹمنٹ کی حیثیت سے بورڈ آف ٹرسٹیز کی منظوری کے بغیر انتہائی زائد قیمتوں پر اربوں روپے کی اراضیوں اور املاک کے غیر قانونی سودے کئے تھے اور بعد ازاں نئے آنے والے چیئرمین محمد ایوب شیخ نے ملزم آصف آزاد کو معطل کر دیا تھا برطرف آصف آزاد اتنا بااثر افسر رہا ہے کہ معطلی کے دوران گزشتہ 11 برس سے گھر بیٹھے بھاری تنخواہوں، پرکشش مراعات اور بھاری میڈیکل سہولیات سے لطف اندوز ہوتا رہا ہے۔

c26e59e0-16cf-4b98-8d30-9e57ce62f6d8
cbaa5c8e-7de5-4868-ac1a-6dc17d770ad8

آصف آزاد میگا لینڈ اسکینڈل میں ایف آئی اے کراچی، لاہور اور اسلام آباد کے 9 مقدمات میں دیگر افسران کے ساتھ نامزد ملزم ہے اور ان مقدمات میں کیسسز کو تعطل دینے کے لئے ایف آئی اے افسران کو رشوت پہچانے کا مبینہ طور پر بڑا زریعہ رہا ہے اور ان ہی مقدمات میں سے ایک مقدمے کی وجہ سے آصف آزاد ڈیڑھ برس اڈیالہ جیل میں قید رہا اور ضمانت پر ہے۔

برطرف افسر آصف آزاد کو 13 اکتوبر 2022ء کو قوانین کی خلاف ورزی، غفلت ولاپرواہی، غبن جھوٹے اور گمراہ کن بیانات کے سات سنگین الزامات کے تحت چارج شیٹ جاری کی گئی تھی اور 29 دسمبر 2022ء کو آصف اکرام سیکریٹری انفارمیشن سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ٹیکنالوجی، حکومت سندھ کو آصف آزاد کے خلاف انکوائری افسر مقرر کیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود ملزم آصف آزاد کو 23 جنوری 2023ء کو ایک بھاری سفارش پر ملازمت پر بحال کرکے ڈائریکٹر بینکنگ سروسز تعینات کیا گیا۔

آصف آزاد گزشتہ 11 برس کے دوران FIA ،اسلام آباد میں اپنے مقدمات میں پیشیوں کے لئے ای او بی آئی سے لاکھوں روپے مالیت کے ٹی اے ڈی اے وصول کرتا رہا ہے برطرف افسر نے 6 جون 2023ء چارج شیٹ کا جواب جمع کرایا تھا جب کہ انکوائری افسر آصف اکرام نے 8 اگست 2023ء کو اپنی 30 صفحات پر مشتمل انکوائری رپورٹ جمع کرائی تھی اور اس دوران فنانس ڈپارٹمنٹ کے بعض بااثر افسران ذاتی مفادات کے لئے برطرف افسر آصف آزاد کو سزا سے بچانے کے لئے سر توڑ کوششیں اور چیئرمین سے سفارشیں کرتے رہے ہیں اور اسی وجہ سے فنانس ڈپارٹمنٹ کے بااثر اعلیٰ افسر نے ملزم آصف آزاد کی پشت پناہی کرتے ہوئے اسے برطرفی سے عین قبل 15 دن کی رخصت دے دی تھی اس کے باوجود موجودہ چیئرمین ای او بی آئی خاقان مرتضیٰ نے کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئےصف آزاد کی تمام سفارشیں مسترد کردیں برطرف آصف آزاد نے عدالت سے ریلیف کے لئے میگا لینڈ اسکینڈل میں ملوث سابق ڈی جی نوسٹمنٹ واحد خورشید کنور کے بیٹے بیرسٹر علی واحد سے قانونی مدد۔طلب کی تھی۔

چیئرمین خاقان مرتضیٰ نے 25 جون 2024ء کو ملزم آصف آزاد کی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لئے اس کے کیس کی ذاتی شنوائی کی تھی جس کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ہیومن ریسورس اور ڈائریکٹر انوسمنٹ بھی موجود تھے برطرف افسر ذاتی شنوائی کے دوران چیئرمین ای او بی آئی کے کسی بھی سوال کا تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔

چیئرمین نے دستیاب ریکارڈ، شواہد اور انکوائری رپورٹ کی روشنی میں آصف آزاد کے خلاف تمام الزامات ثابت ہونے پر اسے فوری طور پر ملازمت سے برطرفی کی بڑی سزا سنادی ہے آصف آزاد کی برطرفی کا آفس آرڈر نمبر 129/2024 بتاریخ 3 جولائی 2024ء کو جاری ہوا ہے جو 20 صفحات پر مشتمل ہے 3 جولائی 2024ء کے برطرفی کے فیصلہ کو پس پردہ مقاصد کے تحت جان بوجھ کر ڈیڑھ ماہ تک راز میں رکھا گیا ہے۔

برطرف افسر آصف آزاد ڈائریکٹر فنانس اپنی برطرفی کی اطلاع ملتے ہی EOBI کی سرکاری گاڑی، میڈیکل بک سرکاری دستاویزات لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے ، آصف آزاد کے کراچی اور چکوال کے گھروں میں تالے پڑے ہوئے ہیں، انتظامیہ نے آصف آزاد کے کراچی اور چکوال کے گھروں کے باہر برطرفی کے آرڈر کی تعمیل اور گاڑی کی ریکوری کے نوٹس چسپاں کرادیئے ہیں۔