
ایف بی آر میں نئے چیئرمین کی تعیناتی کے بعد ایف بی آر کے آئی آر ایس اور کسٹمز سروس کے افسران کے درمیان سرد جنگ شروع ہوگئی ہے.
چیئرمین ایف بی آر نے افسران کے تبادلوں اور تعیناتیوں پر اثر ورسوخ استعمال کرنے والے افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔
چیئرمین ایف بی آر کے عہدے پر گریڈ 21 کے پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروسز کے افسر کی تعیناتی کے خلاف آئی آر ایس اور کسٹمز سروسز کے بعض افسران کا اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا امکان ہے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کے دستخط سے جاری ہونے والے لیٹر میں ایف بی آر میں تعینات آئی آر ایس اور کسٹمز سروسز کے افسران و اہلکاروں کو احکامات کے بر خلاف جانے پر کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے چیئرمین کے دستخط سے جاری لیٹر میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی افسر کی تعیناتی یا تبادلے میں اثر ورسوخ استعمال کیا گیا تو ملازمت سے برطرفی جیسے احکامات پر عمل کیا جائے گا۔
چئیرمین آفس کی جانب سے لیٹر میں وضاحت کی گئی ہے کہ گریڈ 17 سے گریڈ 21 تک کے افسران کی تعیناتی و تبادلے کے لئے چئیرمین آفس کو آگاہ کیا جائے اور دستاویزی ثبوت دئیے جائیں کہ کیوں اور کہاں تعینات یا تبادلہ کیا جائے جبکہ گریڈ ایک سے گریڈ 16 کے افسران چیف منیجمنٹ کی سطح پر رابطہ کریں اور اسی طر کسٹمز کے فیلڈ اہلکاروں کی تعیناتی کے لئے بھی چیف منیجمنٹ کسٹمز سے رابطہ کیا جائے۔
دوسری جانب ایف بی آر میں تعینات گریڈ 22 گریڈ 21 کے افسران اور پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروسز کے گریڈ 21 کے افسر راشد محمود لنگڑیال کی چئیرمین ایف بی آر کی حیثیت سے تعیناتی کے بعد سرد جنگ شروع ہوگئی ہے اور بیشتر افسران چیئرمین آفس سے جاری احکامات کو نظر انداز کررہے ہیں جب کہ گریڈ 21 کے بیشتر افسران کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے اور آئینی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایف بی آر کے افسران کا اعتراض ہے کہ ایف بی آر میں گریڈ 22 کے افسران موجود ہیں پھر گریڈ 21 کے جونئیر افسر کی تعیناتی کیسے ممکن ہے۔