
رواں سال شہہ سرخیوں کا حصہ بننے والے 400 ارب روپے کی گندم امپورٹ اسکینڈل کی تحقیقات مزید طویل ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے 120 دن کے لئے معطل ہونے والے وفاقی وزرات فوڈز اینڈ ریسرچ اور اس کے ماتحت آنے والے ڈپارٹمنٹ آف پلانٹ پروٹیکشن کے گریڈ 21 سے گریڈ 19 تک افسران کو انکوائری رپورٹ آنے تک معطل کر دیا ہے۔
گزشتہ برس اگست ستمبر میں گندم کا مصنوعی بحران پیدا کر کے قومی خزانے کو 400 ارب سے زائد کا نقصان پہچانے اور من پسند فیومیگیشن کمپنیوں کو اسی اسکینڈل میں اربوں کا فایدہ دینے والے افسران وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر بننے والی کمیٹی جس کی سربراہی گریڈ 22 کے افسر صالح فاروقی کر رہے ہیں اس انکوائری کو طویل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں گندم اسکینڈل سامنے آیا تھا جس پر موجودہ وزیراعظم نے نوٹس لیا تھا اور اس انکوائری کے دوران اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گریڈ 21 کے افسر کیپٹن ریٹائرڈ محمد آصف ،گریڈ 20 کے افسر امتیاز گوپانگ،ڈاکٹر وسیم الحسن ،سابق ڈائریکٹر جنرل ڈپارٹمنٹ پلانٹ پروٹیکشن اللہ دتہ عابد اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹر فورڈ سیکورٹی ڈاکٹر سہیل شہزاد کو 17 مئی 2024 کو 120 دن کے لئے معطل کردیا تھا۔
امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ صالح فاروقی کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی 20 ستمبر 2024 تک اس انکوائری کو مکمل کر کے وزیراعظم ہاؤس رپورٹ ارسال کردی جائے گی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گندم اسکینڈل کی تحقیقات میں وفاقی وزارت فورڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ اور ڈپارٹمنٹ پلانٹ پروٹیکشن کے ساتھ کسٹم ایف بی آر اور پورٹ اینڈ شپنگ سے تمام ریکارڈ حاصل کرلیا گیا گیا یے۔
انکوائری کمیٹی کے روبرو معطل ہونے والے تمام افسران بھی پیش ہوچکے ہیں تاہم بعض ناگزیر وجوہات پر گندم اسکینڈل کی یہ رپورٹ مکمل نہیں ہوسکی ہے جس کی وجہ سے معطل ہونے والے پانچوں افسران کی مدت 20 ستمبر تک 120 دن مکمل ہونے تھے اور اسی وجہ سے اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے ایک اور نوٹیفکیشن کے زریعے ان تمام افسران کو انکوائری رپورٹ مکمل ہونے تک معطل کردیا ہے ۔