fbr

بیٹری سیکٹر میں قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی کمپنیوں کے خلاف تحقیقات سرد خانے کی نذر ہو گئیں، ایف بی آر کے ماتحت کارپوریٹ ٹیکس آفس کراچی میں درج نئے مقدمے میں بیٹری سیکٹر کو سہولت فراہم کرنے والا ان لینڈ ریونیو کا حاجی نامی افسر کون ہے، سی ٹی او کے مقدمے میں نامزد کمپنیوں کا ڈیٹا کس سہولت کار نے ایف بی آر کے سسٹم میں اپ لوڈ کیا، مقدمے میں نامزد مرکزی کمپنی کے مالک کو براہ راست کیوں نامزد نہیں کیا گیا، پھر بھی ملزم نے ضمانت کیوں حاصل کی.

مقدمے میں نامزد ملزمان کو کون سا افسر وکلاء کی ٹیم عدالتی پیروی کے لئے دے رہا ہے، مقدمے کے چالان میں اہم تفتیشی پہلووں کو کون نظر انداز کروا رہا ہے، کون سی بڑی بیٹری مینوفکچرنگ کمپنیاں بیٹری میں استعمال ہونے والے سیسہ کو سرکاری افسران کی بے نامی کمپنیوں سے جعلی رسیدوں پر حاصل کر رہی ہیں ۔

ایف بی آر کے ماتحت ان لینڈ ریونیو یونٹ ون زون ٹو کارپوریٹ ٹیکس آفس (سی ٹی او) کے مقدمہ الزام میں ڈائریکٹر سینڈ یو میٹل ( ایس اینڈ یو ) میٹل پرائیوٹ لمیٹیڈ سلیم شہزاد ،سابق ڈائریکٹر ایس اینڈ یو پرائیوٹ لمیٹیڈ عمر رضا ،ڈائریکٹر ایس اینڈ یو شاہ رخ، میسرز ایس ایم ایف انٹر پرائزز شیخ محمد فیضان ،میسرز ڈائمنڈ ٹریڈرز مقبول احمد ،پروپرائٹر میسرز اسٹار انٹرپرائزز انصر انور قریشی ،پروپرائٹر میسرز راسب انٹرپرائزز سید راسب الحق ،،پروپرائٹر میسرز سول انٹرپرائزز سول ندیم ،پروپرائٹر میسرز اقراءانٹرپرائزز اقراءسلیم سمیت دیگر کو نامزد کیا گیا.

&7cab15f3-5ade-430c-9672-8bea0a551bae
b3a29cbe-b8cb-4516-9254-0d0d45d7a4da
c17d3049-d46d-4935-95d6-c64401ca7572
fa1d24d1-3950-4181-a3ee-e545f4ff70cf
image upload share
nbsp;

مقدمے میں ملزمان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ قومی خزانت کو سیلز ٹیکس کی مد میں40کروڑ 78لاکھ سے زائد کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔

مقدمے کی دستاویزات کے مطابق ایس اینڈ یو پرائیوٹ لمیٹیڈ نے جولائی 2023سے اپریل 2024کے دوران مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہی اور مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کی مدد سے جعلی انوائسسز کے زریعے ایف بی آر کے سسٹم میں سیلز ٹیکس ان پٹ غیر قانونی طریقے سے حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔

مقدمے کی دستاویزات کے مطابق کمپنی نے کوئلے ،الیکٹریکل آلات ،یارن کی خریداری ظاہر کی گئی جب کہ اسی کمپنی سے بیٹری سیکٹر کو سیسہ کی سپلائی کے لئے انوائسسز دی گئیں اور تمام نامزد کمپنیوں نے سیسہ کی لوکل خریداری دو ارب 26کروڑ 55لاکھ سے زائد ظاہر کر کے 40کروڑ78لاکھ سے زائد کا ٹیکس کلیم کیا ہے.

ابتدائی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ میسرز ایس اینڈ یو میٹل پرائیوٹ لمیٹیڈ کے نامزد ڈائریکٹرز کا بیٹری سیکٹر کے لئے سیسہ خریدنے یا سیسہ سپلائی کرنے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

مقدمے کی دستاویزات کے مطابق میسرز ایس اینڈ یو میٹل کے اتحاد ٹاون میں درج پتے پر سندھ ہائی کورٹ کی اجازت سے نوٹسز ارسال کئے گئے تو ان مقامات پر ایسی کسی بھی کمپنی کا وجود نہیں تھا جب کہ سیکورٹی ایکسچینج کمپیشن سے حاصل دستاویزات کے مطابق اس پتے پر چھ اور مختلف کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں جس کے ڈائریکٹرز میں ان ہی افراد کا نام ہے جو ایس اینڈ یو میٹل میں موجودہ اور سابقہ ڈائریکٹرز کی حیثیت سے رہے ہیں۔

مقدمے کی دستاویزات کے مطابق میسرز ایس اینڈ یو میٹل جو اتحاد ٹاون میں واقع ہے اس کمپنی کا اکاوئنٹ میزان بینک لمیٹیڈ پی آئی بی برانچ میں کھولا گیا ہے جو ڈائریکٹوریٹ آف ان لینڈ ریونیو ایف بی آر کے قریب موجود ہے اور اس کمپنی کا ایک اہم ڈائریکٹر عمر رضا ولد دلشاد نے اپنی نئی کمپنی میسرز عمر انٹرپرائزز کی کمپنی میں کروڑ سے زائد رقم منتقل کی اور اس کمپنی نے جولائی 2023سے اپریل2024کے دوران 2ارب 47کروڑ 36لاکھ سے زائد بیٹری سیکٹر کے لئے سیسہ کی فراہمی ظاہر کی ہے جس پر 44کروڑ52لاکھ سے زائد سیلز ٹیکس ظاہر کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمے کی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ اس مقدمے میں اہم ملزمان کو نامزد کئے جانے سے گریز کیا گیا اور میسرز ایس اینڈ یو میٹل کے ایک مالک دلشاد کا نام بظاہر مقدمے میں نہیں ہے تاہم دلشاد نے اس مقدمے میں اپنے بیٹے عمر کا نام آنے پر ضمانت قبل ازوقت گرفتاری لے لی ہے۔

مقدمے کی تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ بیٹری سیکٹرکی دو اہم بڑی کمپنیوں ایکسائیڈ پاکستان لمیٹیڈ اور سینچری انجینئرنگ انڈسٹریز پرائیوٹ لمیٹیڈ سے کو سیسہ کی خریداری کی انوائسسز فراہم کی گئیں جس کے لئے دلشاد اور اس کے بیٹے نے ان کمپنیوں سے براہ راست رقم وصول کی ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کارپوریٹ ٹیکس آفس کراچی میں جاری اس مقدمے کی تحقیقات اہم رخ پر ہیں تاہم اس مقدمے کے ضمنی چالان میں بیٹری سیکٹر کو جعلی کمپنیوں کے زریعے سیسہ فراہم کرنے والے اصل کرداروں کو بچایا جارہا ہے لیکن دوسری جانب اس کیس میں نامزد ملزمان کو قانونی کارروائی سے بچانے کے لئے علیحدہ علیحدہ وکلاءکی ٹیم بھی ان ہی اصل کرداروں نے فراہم کی ہے۔

کارپوریٹ ٹیکس آفس میں درج اس مقدمے میں اگر اصل رخ پر تحقیقات کی جائیں تو جعلی کمپنیوں کی جعلی انوائسسز کو کس کمپیوٹر کے زریعے اور کس دفتر سے سسٹم میں اپ لوڈ کیا گیا ان اہم کرداروں کی نشاندہی ہوسکتی ہے جب کہ ملزما ن کو پس پردہ رہ کر حاجی نامی شخص کون ہے اس کا سراغ لگایا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ بیٹری سیکٹر میں سیسہ کی جعلی کمپنیوںکے زریعے خریداری سے قومی خزانے کو سالانہ اربوں کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور کارپوریٹ ٹیکس آفس ،ڈائریکٹوریٹ آف ان لینڈ ریونیو ایف بی آر میں متعدد مقدمات کے باوجود پس پردہ کردار جو ایف بی آر میں ہی موجود ہے کبھی بھی سامنے نہیں آیا ہے ۔