
پاکستان کسٹمز میں اسمگلنگ کیسسز کے نام پر عام شہریوں کو ملوث کرنے اور اغواء کرنے والے گروپ کا انکشاف ، ڈائریکٹر ویلیویشن لاہور ایف بی آر ہیڈکوارٹر سے انکوائری کی درخواست کردی ۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے افسران کے مبینہ آشیرباد سے پاکستان کسٹم کے انسپکٹر کی نگرانی میں شہریوں کو اغواء کرنے ،کاروباری افراد کو دھمکیاں دینے سمیت دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے،ممبر کسٹم ایف بی آر ہیڈکوارٹر کو گروپ کے خلاف تادیبی کارروائی کے لئے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم بنانے سمیت فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بنانے کی تحریری درخواست کردی گئی،مزکورہ گروپ کی کارروائیوں کا مرکز لاہور اور اسلام آباد ہے۔
ڈائریکٹوریٹ آف ویلیویشن لاہور کی ڈائریکٹر منیزہ مجید نے چیف منیجمنٹ ہیومن ریسورس منیجمنٹ کسٹم ایف بی آر ہیڈکوارٹر کو تحریری خط لکھا ہے جس میں ایک انسپکٹر عارف مئیو جو 2023 نومبر سے جنوری 2025 تک ایڈمن پول میں رہنے کے بعد دوبارہ ڈائریکٹوریٹ آف ویلیویشن لاہور میں تعینات ہوا اس نے ایک بار ایف بی آر کسٹم کے بعض افسران کے مبینہ آشیرباد سے شہریوں کو اغواء کرنے کے ساتھ رکشہ ،ٹیکسی میں سوار افراد کو اسمگلنگ کے کیس بنانے کی دھمکیوں کے ساتھ لاہور میں ایک پرائیویٹ چوکی میں لے جاکر تشدد کا نشانہ بناتا ہے اور ان سے رقم وصول کر کے انہیں جانے دیا جاتا ہے ۔
واضح رہے کہ جس وقت مزکورہ انسپکٹر کو ماضی میں ایڈمن پول بھیجا گیا تھا تو اس وقت بھی اس پر یہ ہی الزام تھا اور واپس آنے کے بعد اس نے یہ گروپ دوبارہ منظم کیا ہے ۔
ڈائریکٹر کی جانب سے لکھے خط میں اس گروپ شامل دیگر افراد کی بھی نشاہدہی ہوئی ہے جس میں کسٹم انفورسمنٹ اینٹی اسمگلنگ آرگنائزیشن کے انسپکٹر،سپاہی ،سوئیپر اور پرائیوٹ افراد شامل ہیں لیکن اس گروپ کو مضبوط اعلی افسران کی پشت پناہی حاصل ہے جسکی وجہ سے ان کے خلاف کارروائی نہیں ہورہی ہے ۔
ڈائریکٹر کی جانب سے لکھے خط میں فوری طور پر انسپکٹر کے تبادلے کا کہا گیا ہے اور درخواست کی گئی ہے کہ اس حوالے سے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم یا فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بنائی جائے جو اصل ملوث افراد کی نشان دہی کر سکے۔