616a46ddb7bae

 قومی احتساب بیورو (نیب) خیبر پختونخوا نے اپر کوہستان میں 40 ارب روپے سے زائد کے مالیاتی فراڈ کی تحقیقات کے دوران ایک بڑی پیش رفت میں اسلام آباد میں واقع 29 قیمتی جائیدادیں اور 7 لگژری گاڑیاں ضبط کر لیں۔ یہ جائیدادیں اور گاڑیاں مبینہ طور پر نیشنل بینک آف پاکستان کے ایک کیشئیر ریاض کی ملکیت تصور کی جا رہی ہیں، جسے اس اسکینڈل کا کلیدی کردار سمجھا جا رہا ہے۔

نیب کی جاری تحقیقات کے مطابق یہ تمام اثاثے 2021 سے 2024 کے درمیان اسلام آباد میں خریدے گئے، جن میں کمرشل یونٹس، فلیٹس، فارم ہاؤسز، ہوٹل، بنگلے اور رہائشی مکانات شامل ہیں۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ ان اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو کا تخمینہ تاحال لگایا جا رہا ہے، تاہم ابتدائی اندازوں کے مطابق مالیت اربوں روپے میں ہے۔

فراڈ کی تہہ در تہہ منصوبہ بندی

یہ مالی بدعنوانی کمیونیکیشن اینڈ ورکس ڈیپارٹمنٹ (C&W) اپر کوہستان کے ذریعے انجام دی گئی، جہاں فرضی منصوبے، جعلی سیکورٹی ریفنڈز، ریکارڈ میں رد و بدل، اور غیر حقیقی کنٹریکٹرز کے ذریعے سرکاری خزانے کو چونا لگایا گیا۔ محکمانہ افسران اور نجی ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے ایسے منصوبوں کے بلز تیار کیے گئے جو کبھی زمین پر وجود ہی نہیں رکھتے تھے۔

ذرائع کے مطابق ضلع اکاؤنٹس آفیسر (DAO) نے جنرل فنانشل رولز (GFR) اور ٹریژری رولز کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے ناجائز ادائیگیاں منظور کیں۔ مزید یہ کہ نیشنل بینک کی داسو اپر کوہستان برانچ کے بعض اہلکاروں نے اسٹیٹ بینک اور اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرکاری رقوم کو خفیہ طریقے سے نجی اکاؤنٹس میں منتقل کیا۔

افسوسناک امر یہ ہے کہ اکاؤنٹنٹ جنرل آفس اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آڈٹ جیسے ادارے نہ صرف اس مالی دھوکہ دہی کو وقت پر روکنے میں ناکام رہے بلکہ ان کی خاموشی نے اس فراڈ کو پنپنے کا موقع فراہم کیا۔ یہ معاملہ ملکی احتسابی نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کرتا ہے۔

ریکارڈ نیب کے قبضے میں

نیب نے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے C&W ڈیپارٹمنٹ، ضلع اکاؤنٹس آفس، نیشنل بینک اور دیگر متعلقہ اداروں سے تمام مالیاتی و انتظامی ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے تاکہ شواہد کو محفوظ رکھا جا سکے۔

یہ تحقیقاتی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح سرکاری اداروں کی اندرونی ملی بھگت اور نگران نظام کی ناکامی عوامی وسائل کو لوٹنے کا ذریعہ بن رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں اس کیس سے جڑے مزید بڑے ناموں کی نقاب کشائی متوقع ہے۔