Screenshot_2025_0709_042744

جامعہ کراچی میں بااثر افسر کی متنازعہ بحالی: سندھ حکومت بے خبر، قوانین پامال!

تحقیقات ڈاٹ کام کو موصولہ دستاویزات اور ذرائع کے مطابق جامعہ کراچی میں سابق کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر سید ظفر حسین جعفری کی متنازعہ دوبارہ تعیناتی نے ایک بار پھر جامعہ کی انتظامیہ اور سندھ حکومت کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔ قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ایک ریٹائرڈ افسر کو خاموشی سے دوبارہ عہدے پر بٹھا دیا گیا، جب کہ نہ وزیر اعلیٰ کو اعتماد میں لیا گیا، نہ ہی یونیورسٹیز اینڈ بورڈ ڈپارٹمنٹ کو آگاہ کیا گیا۔

یونیورسٹیز اینڈ بورڈ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے وائس چانسلر کو بھیجے گئے نوٹس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر جعفری کی تقرری سول سرونٹ رولز اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ضابطے کے مطابق، ایسے افسر کو کسی اہم ذمہ داری پر تعینات نہیں کیا جا سکتا جس کی مدت ملازمت ختم ہونے میں 15 ماہ سے کم رہ جائے لیکن یہاں تو ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر تعیناتی کی گئی!

جون 2025 میں جب حکومت نے یونیورسٹی میں چار سالہ مالی بدعنوانیوں اور غیر قانونی تعیناتیوں کی تحقیقات شروع کیں، تو ڈاکٹر ظفر حسین جعفری کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ تاہم، جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ میں دائر درخواست کے ذریعے، جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے کارروائی رکوانے کی کوشش کی۔ عدالت نے صرف "سننے” کا کہا، لیکن جامعہ انتظامیہ نے اسے حکم امتناعی قرار دے کر 28 جولائی کو ڈاکٹر جعفری کو خفیہ طور پر بحال کر دیا،نہ کوئی نوٹیفکیشن، نہ کوئی قانونی کارروائی کی گئی۔

حکومت سندھ نے ایک اور سخت خط ارسال کیا ہے، جس میں پوچھا گیا ہے کہ کس اختیار کے تحت ایک متنازعہ افسر کو دوبارہ تعینات کیا گیا؟،سلیکشن بورڈ اور سینڈیکیٹ کے اجلاس کی منٹس کہاں ہیں؟،نوٹیفکیشن اور میرٹ کا عمل کہاں ہے؟

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے باقاعدہ طور پر تمام ماتحت افسران کو ہدایت دی ہے کہ وزیر اعلیٰ یا کسی صوبائی وزیر کو خاطر میں نہ لایا جائے اور ڈاکٹر جعفری کی تعیناتی کو مکمل تحفظ دیا جائے۔ یہ رویہ سندھ کی اعلیٰ بیوروکریسی اور وزارتی حلقوں میں تشویش کا باعث بن چکا ہے۔

انسپکشن کمیٹی کی رپورٹ، عدالتی فیصلے اور کنٹریکٹ تعیناتی کے ریکارڈ کی روشنی میں یہ معاملہ جلد اعلیٰ عدلیہ یا نیب کے ریڈار پر آ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے سخت مؤقف اختیار کیا، تو جامعہ کراچی کی خودمختاری بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

ڈاکٹر ظفر حسین جعفری کی متنازعہ بحالی صرف ایک فرد کا مسئلہ نہیں بلکہ پاکستانی جامعات میں میرٹ، شفافیت اور قانون کی حکمرانی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ کیا سندھ حکومت ادارہ جاتی بغاوت کا سدباب کرے گی یا یہ معاملہ بھی فائلوں میں دفن ہو جائے گا؟