
جامعہ کراچی جہاں کچھ شخصیات کے لیے تعلیم کا سفر محنت، تحقیق اور وقت نہیں بلکہ رفتار اور اثرو رسوخ سے طے ہوتا ہے۔ پنجاب کے ایک مدرسے سے حاصل کردہ عالم کی ڈگری (یہ اصلی تھی یا نہیں؟ فیصلہ ابھی تاریخ پر چھوڑ دیتے ہیں) کی بنیاد پر عالم کی نشست پر سینڈیکیٹ کا رکن بننے والے صاحبزادہ معظم قریشی اب محض چند منٹوں میں پی ایچ ڈی کی دہلیز پر ہیں۔
یہ وہی معظم قریشی ہیں جو 2018–19 میں بی اے پرائیویٹ کے امتحان میں نقل کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، جرمانہ بھی بھرا، نتیجہ بھی رُکا، لیکن تعلیم کا سفر ایسا جاری رکھا کہ اب کامیابی ان کے قدم چوم رہی ہے۔
ایم فل مکمل کرنے کے بعد موصوف نے پولیٹیکل سائنس میں پی ایچ ڈی کے داخلہ ٹیسٹ میں شرکت کی۔ 27 جولائی 2025 کو دوپہر کے وقت کمرۂ امتحان میں داخل ہوئے اور صرف دس سے پندرہ منٹ بعد باہر نکل آئے۔ باہر استقبال کے لیے ڈین سوشل سائنسز خود موجود تھیں منظر ایسا تھا جیسے کوئی کھلاڑی فائنل جیت کر لوٹا ہو۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس برق رفتار پی ایچ ڈی آپریشن میں جامعہ کراچی کے بااثر پروفیسروں کی خصوصی ہدایت شامل تھی یا نہیں، یہ الگ سوال ہے۔ لیکن اتنا ضرور ہوا کہ گزشتہ برسوں سے یونیورسٹی کی متنازعہ شخصیت کنٹرولر ظفر حسین نے موصوف کو پروٹوکول افسر کی سہولت فراہم کی۔ امتحان کے فوراً بعد یہ تیز رفتار امیدوار ڈین کے کمرے میں آرام فرماتے پائے گئے۔
جامعہ کے حلقے حیران ہیں کہ اگر ٹیسٹ اتنی تیزی سے حل ہو سکتا ہے تو پی ایچ ڈی کی تحقیق کس رفتار سے مکمل ہوگی؟ کچھ دور اندیش افراد نے تو ابھی سے موصوف سے روابط مضبوط کرنے شروع کر دیے ہیں۔
جب تحقیقات ڈاٹ کوم نے فون پر ماضی کے UFM کیس اور حالیہ برق رفتار ٹیسٹ کے بارے میں سوال کیا تو صاحبزادہ معظم قریشی برا مان گئے اور صرف ایک جواب دیا کہ آپ کو برا کیوں لگ رہا ہے اور فون بند کردیا۔