
الیکٹرولائٹک ٹن پلیٹ کی کلئیرنس میں تاریخ کا بڑا مس ڈیکلیریشن نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا.
ایک ارب روپے سے زائد جرمانہ، فیکٹریاں سیل، منی لانڈرنگ، اسمگلنگ اور جعل سازی پر مقدمات درج کر لئے گئے۔
کسٹمز تاریخ میں ایک نیا سنگ میل اس وقت سامنے آیا جب کسٹمز اپریزمینٹ ایسٹ نے 3,500 ٹن الیکٹرولائٹک ٹن پلیٹ (ETP) کی مس ڈیکلیریشن کا پردہ فاش کر دیا۔ قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان سے بچاتے ہوئے، اس کیس نے ان مافیاز کے اصل چہرے کو بے نقاب کر دیا جو برسوں سے ریاستی قوانین اور عدالتی عمل کا مذاق اڑاتے رہے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق ملزمان نے مل ٹیسٹ سرٹیفکیٹس اور FTA سرٹیفکیٹس میں جعل سازی کرتے ہوئے ETP کو Galvalume Steel ظاہر کرنے کی کوشش کی۔ یہ عمل نہ صرف کسٹمز ایکٹ 1969 کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ براہِ راست منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 اور پاکستان پینل کوڈ کی سیکشنز 420 (دھوکہ دہی)، 468 (جعلی دستاویزات) اور 471 (جعلی دستاویز کا استعمال) کے زمرے میں بھی آتا ہے۔
مزید برآں، یہ کیس ویلیویشن رولز 2000 اور انٹرنیشنل ٹریڈ لا کی کھلی خلاف ورزی ہے کیونکہ ڈکلیئرڈ ویلیو (USD 265/pmt) اور اصل مارکیٹ ویلیو (USD 585/pmt) میں بھاری فرق سامنے آیا، جو ٹیکس چوری اور حوالہ/ہنڈی کے ذریعے منی لانڈرنگ کا واضح ثبوت ہے۔
کسٹمز ایڈجوڈیکیشن نے 4 اگست 2025 کو سات آرڈرز اِن اوریجنل (ONOs) جاری کرتے ہوئے ملزمان پر مجموعی طور پر 94 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ ضبط شدہ 3,500 ٹن کنسائنمنٹ کلیئر نہ کی جائے جب تک کہ 354 ملین روپے واجب الادا ریونیو مکمل طور پر ادا نہ کیا جائے۔
عدالت نے یہ معاملہ ایف اے ٹی ایف تقاضوں کے مطابق مزید کارروائی کے لیے ان لینڈ ریونیو سروس (IRS) کو ریفر کرنے کی ہدایت دی، تاکہ بیرونِ ملک بھجوائے گئے کم از کم 20 لاکھ امریکی ڈالر کی مکمل ٹریسینگ کی جا سکے۔
چھاپہ مار کارروائی کے دوران ٹری اسٹار پیکجز اور حسن اسٹیل کی فیکٹریوں اور بونڈڈ گوداموں سے مزید 2,500 ٹن ETP برآمد ہوا جسے جعلی دستاویزات کے ذریعے چھپایا گیا تھا۔ اس سے مزید 25 کروڑ روپے کے ریونیو کی چوری ناکام بنا دی گئی۔
قانون کے مطابق فیکٹریاں سیل کر دی گئیں اور ملزمان امین متھانی، حذیفہ متھانی، اسامہ متھانی سمیت دیگر کے خلاف کسٹمز ایکٹ، منی لانڈرنگ ایکٹ اور پاکستان پینل کوڈ کے تحت ایف آئی آر نمبر 9/25 مورخہ 27 مئی 2025 درج کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق یہ نیٹ ورک گزشتہ 8 برس سے اسمگلنگ، منی لانڈرنگ، جعلی دستاویزات اور ویلیویشن فراڈ میں ملوث ہے۔ درجنوں مقدمات کسٹمز کورٹ میں زیرِ التوا ہیں اور تاخیری حربوں کے ذریعے یہ نیٹ ورک اپنے ضبط شدہ سامان کو استعمال کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔
یہ معاملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کسٹمز کے بعض بااثر افسران کی پشت پناہی کے بغیر اس طرح کا نیٹ ورک اتنے طویل عرصے تک قائم نہیں رہ سکتا تھا۔