ایف آئی اے میں دوران تفتیش ملزم کو مبینہ طور پر بجلی کے جھٹکے دینے کا انکشاف ہوا ہے تاہم ایف آئی اے نے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم کو الرجی تھی اور مقدمے میں جب ملزم کہ گرفتاری ہوئی تو دوران تفتیش طبعیت خرابی پر اسپتال میں طبی معائنہ کرایا گیا تھا۔

ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل میں آن لائن جوا کی آمدن بینک کھاتوں میں منتقل کرنے کے الزام ہر درج مقدمے میں 18 اپریل کو خاتون سمیت دو ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ اس مقدمے میں بڑے نجی اسلامک بینک کے افسران سمیت مجموعی طور 15 ملزمان نامزد ہیں تاہم اس مقدمے میں ایف آئی اے نے تاحال کوئی گرفتاری نہیں کی ہے۔

یاد رہے کہ مبینہ طور پر ایک بڑے نجی اسلامک بینک کے منیجر سطح کا افسر مشکوک ٹرانزیکشن کے اکاؤنٹس کی معلومات ایف آئی اے کے افسران کو منتقل کرتا ہے اور ایف آئی اے افسر ایسے کھاتے داروں کو نوٹس کے زریعے طلب کر کے مبینہ رشوت وصولی کے عوض نوٹس کو ختم کر دیتے ہیں ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کے درج مقدمے میں ایک درجن سے زائد نامزد ملزمان ایک ہی نجی اسلامک بینک کے ہی کھاتے دار ہیں جب کہ ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل میں اسی طرح کی ایک انکوائری میں آن لائن گیملنگ کا ماسٹر مائنڈ سمجھے جانے والے ملزم کو بھی نوٹس کے زریعے طلب کیا گیا تھا تاہم اس گینگ میں شامل جاوید عرشی اویس ،رشید جمعہ اور رفیق جمعہ کے خلاف تاحال کوئی کارروائی شروع نہیں ہوسکی یے۔

واضح رہے کہ آن لائن گیملرز کے ماسٹر مائنڈ کے اکاؤنٹس اسلامک نجی بینک کے بجائے دوسرے نجی بینکوں میں ہیں ۔ایف آئی اے کے ترجمان کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی کی بڑی کارروائی کی ہے اور حوالہ ھنڈی، منی لانڈرنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور اس کارروائی کے نتیجے میں آن لائن جوا ایپلیکیشن استعمال کرنے میں ملوث خاتون سمیت 2 ملزمان گرفتارکیا گیا ہے۔

ایف آئی اے ترجمان کے مطابق ملزمان آن لائن جوا (قمار بازی) ایپلیکیشن "ڈائمنڈ ایکسل” سے حاصل شدہ غیر قانونی آمدن اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کر رھے تھے اور ملزمان کو اس ضمن میں بینک افسران کی معاونت اور سہولت کاری حاصل تھی۔ ملزمان کے بینک اکاؤنٹس ان کی ظاہر شدہ آمدنی اور اثاثوں سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔

ایف آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزم اعظم بیگ نے جرم سے حاصل شدہ آمدنی سے اپنی زوجہ کے لیے ایک مکان بھی خریدا جس کی ادائیگی مشتبہ بینک اکاؤنٹ سے کی گئی۔ گرفتار ملزمان میں شجاعت علی خان اور رباب خان زوجہ اعظم بیگ شامل ہیں جبکہ نامزد ملزم اعظم بیگ ودیگر ملزمان اور بینک افسران کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں اور اس مقدمے کی مزید تفتیش جاری ہے۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے کے درج مقدمے میں مجموعی طور پر 17 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے اور حیرت انگیز طور پر مقدمے میں نامزد تین ملزمان رباب زوجہ اعظم اور اس کے قریبی عزیز شجاعت اور گرفتار خاتون کے شوہراعظم کو ہی قانون کے دائرے میں لانے کے لئے پھرتیاں دکھائی گئی ہیں ۔

باوثوق زرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کاوئنٹر ٹیررازم ونگ (سی ٹی ڈبلیو) نے ایک کارروائی میں رفیق جمعہ ٫رشید جمعہ ،جاوید خان عرف عرشی ،اویس بیگ اور اعظم بیگ کو آن لائن گیملنگ کے الزام میں نامزد کیا تھا اور ان کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کا کارندہ قرار دیا لیکن یہ مقدمہ جلد ہی سی ٹی ڈی نے عدالت میں سی کلاس رپورٹ کے ذریعے ختم کرادیا اور سی ٹی ڈی کے مقدمے میں گرفتار رشید جمعہ اور رفیق جمعہ نے سی ٹی ڈی کے مقدمے کا زمہ دار اعظم بیگ کو قرار دیا اس سے قبل سی ٹی ڈی کی تحقیقات کے دوران ان لائن گیملنگ میں ملوث اہم ملزمان کے بینک ریکارڈ کی تفصیلات حاصل کرنے کے لئے بینک اکاؤنٹس نمبر بھیجے گے اس میں بعض اکائونٹس ایک بڑے نجی اسلامک بینک کے تھے اور وہاں موجود ایک منیجر سطح کے افسر کا رابطہ ایف آئی اے کراچی کے ایک افسران کے ساتھ ہے اور یہ تمام اکائونٹس نمبر کی معلومات ایف آئی اے کو فراہم کی گئیں جہاں گزشتہ برس دو علیحدہ علیحدہ انکوائریاں 30/23 اور 32/23 رجسٹرڈ کرلی گئی جب کہ دوسری جانب سی ٹی ڈی کے مقدمے میں گرفتار ملزمان جب عدالت میں سی کلاس رپورٹ جمع کرانے پر رہا ہوئے تو انہوں نے ایف آئی اے کے افسران سے رابطہ کیا اور سی ٹی ڈی کے مقدمے میں نامزد ملزم اعظم بیگ کے خلاف کارروائی کا راستہ ہموار کیا ۔

یاد رہے کہ اعظم بیگ نے آن لائن گیملنگ کے اہم کردار اویس بیگ کا رابطہ رفیق جمعہ ،رشید جمعہ سے کروایااور کچھ عرصے بعد اویس بیگ اور رشید جمعہ نے اعظم بیگ کو کاروبار سے علیحدہ کیا اور جس وقت سی ٹی ڈی نے ان ملزمان پر مقدمے کا اندراج کیا تو رشید جمعہ اور ان کے ساتھیوں کا شک اعظم بیگ پر ہوا اور اسی لئے سی ٹی ڈی کے مقدمے سے رہائی کے بعد رشید جمعہ اور ان کے ساتھیوں نے ایف آئی اے سے رابطہ کیا اور اعظم بیگ اس کی اہلیہ اور قریبی عزیز کو مقدمے میں نامزد کرادیا اس مقدمے میں مجموعی طور پر 17 ملزمان نامزد ہیں لیکن مقدمے کی کارروائی صرف تین ملزمان کے گرد ہی گھوم رہی ہے ، دوسری دلچسپ بات یہ ہے کہ اس مقدمے میں نامزد تمام ملزمان کے بینک کھاتے ایک ہی بڑے نجی اسلامک بینک کے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے ایک بڑے نجی اسلامک بینک کے منیجر سطح کا افسر ایف آئی اے کو اپنے ایسے کھاتے داروں کی تفصیلات ایف آئی اے کے مخصوص افسران کو فراہم کررہا ہے جہاں سے ان کے اکاؤنٹس کی روشنی میں ایف آئی اے کا نوٹس ارسال ہوتا ہے کہ اگر اکاونٹس میں آنے والی رقم کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں تو اکاوئنٹ کو فریز یعنی منجمد کردیا جائے گا اور اس نوٹس کے جاری ہوتے ہی نجی بینک میں کھاتے دار کا اکاوئنٹ خلاف ضابطہ منجمد کردیا جاتا ہے جس کی اطلاع کھاتے دار کو فراہم نہیں کی جاتی اور بینک کے جانب سے کھاتے دار کو اتنا ہی آگاہ کیا جاتا ہے کہ آپ ایف آئی اے سے رابطہ کرکے معاملات طے کرلیں بینک اکاوئنٹ کھل جائے گا اور اگر کھاتے دار کے معاملات اگر ایف آئی اے سے مبینہ طور پر لین دین کے بعد طے ہو جائیں تو ایف آئی اے میں اس رقم کا حصہ تقسیم ہونے کے بعد مزکورہ بینک افسر کو بھی یہ رقم موصول ہو جاتی ہے اور پھر بینک اکاؤنٹ کھل جاتا ہے۔

یاد رہے کہ قانونی طور پر جس بینک اکاؤنٹ کو ایف آئی اے منجمد کرتی ہے وہ بینک اکاؤنٹ عدالتی حکم پر ہی بحال ہوتا ہے لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے ایف آئی اے حکام عدالتی نظام کے متوازی اپنا نظام چلا رہے ہیں جس سے ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ساؤتھ زون کو لاعلم رکھا جارہا ہے ۔ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی میں 18 اپریل کو درج ہونے والے مقدمہ الزام نمبر 8/24 بھی ایسی ہی صورتحال کی ایک کڑی معلوم ہوتی ہے۔

اس مقدمے کی تفتیش کے دوران گرفتار ملزم شجاعت کو بجلی کے جھٹکے دینے کا انکشاف ہوا اس ضمن میں ڈائریکٹر ایف آئی اے ضعیم اقبال شیخ سے موقف لینے کے لئے رابطہ کیا تاہم انہوں نے فون اٹھانے سے گریز کیا جس کے بعد ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سرکل بہاول اوستو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے مصروفیات ظاہر کرتے ہوئے اس مقدمے کی تفتیشی افسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمارہ قریشی کو رابطہ کرنے کو کہا جس کے بعد ان سے دیگر ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے معلومات لیں تو انہوں نے کہا کہ ابھی دو ہی ملزمان اس مقدمے میں گرفتار ہیں جب کہ گیملنگ کے مرکزی کرداروں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہاکہ ان کا علم نہیں ہے اور جتنے ملزمان انکوائری میں شامل تھے سب کو نامزد کیا گیا ہے۔

اس مقدمے کے گرفتار ملزم کو بجلی کے جھٹکے دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایسا ہر گز ممکن نہیں ہے جس وقت ملزم کو گرفتار کیا گیا تو ریمانڈ کے دوران لاک اپ میں ملزم کی گرمی کے باعث طبعیت خراب ہوئی جس ہر ملزم کو اسپتال منتقل کیا گیا تو اسپتال میں موجود ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ مریض کو الرجی ہے اور جسم پر خارش کے ساتھ اسے سانس لینے میں بھی پریشانی ہے جب تفتیشی افسر کو بتایا گیا کہ ملزم کو پیشاب کے دوران خون آیا ہے تو تفتیشی افسر نے کہا کہ ان کی موجودگی میں کسی نے بھی ملزم کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایا ہے۔