پاکستان کسٹمز کے اندر طاقت کے کھیل نے ایک بار پھر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گریڈ 20 سے گریڈ 17 تک کے 70 افسران کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، مگر ان تقرریوں میں سب سے حیران کن اور متنازعہ فیصلہ ایف آئی اے کے مقدمے اور منی لانڈرنگ انکوائری میں نامزد افسر امجد حسین راجپر کی تعیناتی ہے۔ انہیں اسمگلنگ کے سب سے اہم پوائنٹ حیدرآباد میں ایڈیشنل کلکٹر کے عہدے پر بھیجا گیا ہے۔


امجد حسین راجپر کو ممبر کسٹمز ہیڈکوارٹر یعقوب ماکو کا قریب ترین افسر سمجھا جاتا ہے، اور یہی تعلق اس تعیناتی کے پس منظر میں اصل طاقت ور حقیقت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ اقدام ایف آئی اے کی انکوائری اور جاری مقدمات پر براہ راست سوالیہ نشان ہے۔




یاد رہے کہ ایف آئی اے نے اسمگلنگ نیٹ ورک کے خلاف جو مقدمہ قائم کیا تھا اس میں اس وقت کے کلکٹر انفورسمنٹ اور ایڈیشنل کلکٹر سمیت کئی افسران کو نامزد کیا گیا تھا۔ اس دوران یعقوب ماکو چیف کلکٹر کسٹمز تھے، مگر ان کے خلاف نہ تو کوئی انکوائری رجسٹرڈ کی گئی اور نہ ہی ان کا تبادلہ ہوا۔
مزید تشویش ناک امر یہ ہے کہ رواں برس کسٹمز میں ممبر ہیڈکوارٹر کا نیا عہدہ تخلیق کر کے ڈائریکٹر جنرل کسٹمز انٹیلی جنس کے وسیع اختیارات بھی منتقل کر دیے گئے، جس کے بعد یعقوب ماکو کی گرفت کسٹمز سسٹم پر مزید سخت ہو گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس فیصلے نے یہ تاثر مزید گہرا کر دیا ہے کہ کسٹمز کے اندر احتساب نہیں بلکہ تعلقات اور طاقت کا کھیل غالب ہے، اور ایف آئی اے کے کیسز محض دکھاوا بن کر رہ گئے ہیں۔
Ur reporting is very informative t