Pakistan to boost shipping fleet to tackle global logistics crisis | Arab  News PK

کراچی: ایف آئی اے سی پورٹ پر تعینات امیگریشن حکام اور شپنگ ایجنسیز کے درمیان بحری جہازوں کے عملے کے ارکان کی کلیئرنس پر تکرار عدالت میں پہنچ گئی ہے جبکہ شپنگ ایجنسیز کی شکایت پر ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی نے پورٹ قاسم پر تعینات اے ایس آئی کو عہدے سے ہٹا دیا۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ6ماہ کے دوران بغیر دستاویزات عملے کے ارکان کو کلیئر کرنے والے بحری جہازوں پر دو کروڑ 20لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جسے 16مختلف شپنگ کمپنیوں نے ادا کیا ہے۔ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی عبدالسلام شیخ نے شپنگ کمپنیوں کی شکایت پر پورٹ قاسم پر موجود ایف آئی اے امیگریشن میں تعینات اے ایس آئی منور مہدی کو ہٹا کر کارروائی کا عندیہ دیا ہے ۔

ہاکستان شپس ایجنٹس ایسوسیشن نے ایف آئی اے کو خط تحریر کیا جس کے مطابق سی پورٹ پر تعینات عملہ بحری جہاز کے عملے کو سی مین بکس ،کنٹریکٹ آف ایمپلائمنٹ سمیت دیگر دستاویزات کے باوجود پریشان کرتے ہیں اور تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں جب کہ ایم ایل سی 2006کنونشن کے تحت بھی رکاوٹیں کھڑی کرہے ہیں جب کہ پاکستان نے ایم ایل سی 2006کنونشن پردستخط بھی نہیں کئے ہیں ۔

شپنگ ایسوسیشن کے خط وکتابت کے کے دوران شپنگ ایسوسیشن اور ایف آئی اے افسران کے دوران 16نومبر2022اور13جنوری2023کو اجلاس ہوئے جب کہ 25مارچ ہفتہ کو ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی عبدالسلام شیخ کے ساتھ بھی ایسوسیشن کے اراکن کی ملاقات ہوئی جس میں فوری طور پر ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی اس دوران دو شپنگ کمپنیوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس میں سی پورٹ پر تعینات عملے کی شکایت کی گئی جس پر عدالت نے ایف آئی اے امیگریشن حکام سے ایم ایل سی 2006سے متعلق دریافت کیا ۔شپنگ کمپنیوں کا موقف ہے کہ پاکستان میری ٹائم لیبر کنونشن 2006کا حصہ نہیں ہے جس کی تصدیق منسٹری آف میری ٹائم افئیرز نے کی ہے۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ماضی میں سی پورٹ پر تعینات عملے کی شکایات زیادہ تھیں اور اس پر کارروائی کی جارہی ہے حالیہ چھ ماہ کے دوران بحری جہازوں میں آنے والے عملے کو مس ڈیکلیئریشن کے ذریعے کلیئر کرانے والی شپنگ کمپنیوں کے خلاف دو کروڑ20لاکھ روپے کا جرمانہ کیا گیا جسے شپنگ کمپنیوں نے خزانے میں جمع کرایا اور جہاز کا عملہ خلاف قانون سی مین بکس ،سی ڈی سی میں جعل سازی کرتی ہیں اور ایسے افراد جو بحری جہاز میں سوار ہو کر پاکستان کی حدود میں آتے ہیں ان کا کنٹریکٹ بھی موجود نہیں ہوتا اور جہاز کے کپتان نے کئی بار پکڑئے جانے پر تسلیم کیا ہے کہ جہاز کے مالک نے اس شخص کو پاکستان بھیجا ہے جس کا جہاز کے عملے سے تعلق نہیں ہے اور اسی طرح کے مسائل کو روکنے کی کوشش کی گئی ہے ۔

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ شپنگ کمپنیوں اور ایف آئی اے کے درمیان قانون کارروائی میں عدالت نے فیصلہ دینا ہے کہ جرمانے کی رقم ٹریژی اکاوئنٹ میں جمع کرائی جائے یا ہائی کورٹ میں اس رقم کو جمع کرایا جائے اور یہ درخواست بھی شپنگ کمپنیوں کی جانب سے کی گئی ہے ۔

ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ23اگست 2021کو جاری ہونے والے گزٹ کے مطابق اسٹینڈرڈ آف ٹریننگ سرٹیفیکیشن اور واچ کیپنگ (ایس ٹی سی ڈبلیو) کنونشن 1078میں ترمیم کے بعد میری ٹائم لیبر کنونشن ( ایم ایل سی) 2006گزٹ پاکستان کا حصہ ہے اور شپنگ کمپنیوں پر جرمانے فارن ایکٹ 1946کی سیکشن 3کے تحت کئے جارہے ہیں اور11جنوری2016کے جاری ایس آر او کے مطابق جس میں واضح ہے کہ بغیر دستاویزات ،ویزہ ،جعلی دستاویزات پاکستان سفر کرانے والے افراد ایجنٹس پر فی مسافر5لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا ۔ شپنگ ایجنسیز کے درخواست پر سندھ ہائی کورٹ میں سماعت جاری ہے ۔