
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے جموں و کشمیر کے مہاجرین کے لیے الاٹ کی گئی قیمتی سرکاری زمین کی غیر قانونی فروخت کے بڑے اسکینڈل کو بے نقاب کرتے ہوئے وزارت کشمیر و گلگت بلتستان امور کے تین اعلیٰ افسران کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ کارروائی انکوائری کے بعد عمل میں لائی گئی جس نے اعلیٰ بیوروکریسی اور صوبائی ریونیو افسران کے درمیان ملی بھگت کے سنگین ثبوت فراہم کیے۔
یہ انکوائری 2023 میں سید خلیل حسین نامی شہری کی درخواست پر انکوائری نمبر 111/23 کے تحت شروع کی گئی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ 2016 سے 2018 کے دوران ریتھاں کالونی، جہلم میں کشمیری مہاجرین کے نام پر مختص رہائشی پلاٹ اور مکانات مقامی افراد کو فروخت کیے گئے اور زمینوں کی غیرقانونی منتقلی بھی کی گئی۔
قانونی دائرہ کار کی صریح خلاف ورزی
واضح رہے کہ وفاقی حکومت کی پالیسی کے تحت کشمیری مہاجرین کو دی گئی زمین صرف 20 سالہ لیز پر فراہم کی جاتی ہے، اور اس کی منتقلی کسی صورت میں نہ تو کسی مقامی فرد کو کی جا سکتی ہے اور نہ ہی کسی دوسرے ملک یا علاقے سے آنے والے مہاجر کو منتقل کی جاسکتی ہے۔
ایف آئی اے کی تحقیقات کے مطابق، زمینوں کی اس غیرقانونی خرید و فروخت میں وزارت کشمیر و گلگت بلتستان امور کے افسران نے پنجاب ریونیو بورڈ کے رجسٹریشن افسران کے ساتھ مل کر ایک منظم نیٹ ورک کے تحت زمینیں منتقل کیں۔
نامزد افسران اور مقدمہ نمبر 17/25
7 مئی 2025 کو درج کیے گئے مقدمہ نمبر 17/25 میں جن افسران کو نامزد کیا گیا ہے ان میں ناصر حیات (اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹو آفیسر، وزارت کشمیر و گلگت بلتستان)مقصود احمد (اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹو آفیسر)عبداللہ خان (اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹو آفیسر)ندیم بھرت (تحصیلدار و سب رجسٹرار، دینہ، ضلع جہلم)اورشیخ جمیل (تحصیلدار، جہلم) شامل ہیں۔
ایف آئی اے حکام نے 2 جولائی 2025 کو وزارت کے تینوں افسران کو اسلام آباد سے گرفتار کر لیا، جبکہ باقی نامزد افسران کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں۔
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے گرفتار افسران سے تفتیش کے دوران مزید اہم انکشافات کی توقع ہے، اور یہ اسکینڈل وزارت کے اندر موجود ایک بڑے نیٹ ورک کی نشاندہی بھی کر سکتا ہے جو مہاجرین کی زمینوں کو غیرقانونی طور پر مارکیٹ میں بیچ کر کروڑوں روپے کی کرپشن میں ملوث ہے۔
یہ کیس نہ صرف مہاجرین کے قانونی حقوق پر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے بلکہ سرکاری زمینوں کے تحفظ اور بیوروکریسی میں موجود بدعنوان عناصر کے خلاف ایک کڑا امتحان بھی بن چکا ہے۔