![ایف آئی اے ، جوا](https://tehqiqat.com/wp-content/uploads/2024/05/FIA.webp)
ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی میں آن لائن گیملنگ کے درج مقدمے میں مبینہ طور پر سہولت کاری حاصل کرنے والا مرکزی کردار تین مختلف بینکوں کے 15 نئے کھاتوں سے کاروبار میں مصروف ہے جب کہ مقدمے کے اندراج کے ایک ماہ کے دوران جوا اور سٹہ کی مد میں جمع ہونے والے کروڑوں روپے بھارتی شہری کے کھاتے میں منتقل کر دیے گئے۔
پاکستان میں آن لائن غیر قانونی سرگرمیوں میں پیسہ اکٹھا کرنے کے لئے ایزی پیسہ کے کھاتوں کا بھی استعمال ہورہا ہے، نئے بینک کھاتوں جے لئے جعلی کمپنیوں کو ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کروایا گیا، شناختی کارڈ کے لئے دیہاڑی دار مزدوروں کا ڈیٹا استعمال ہوا یے۔
ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل نے جوا اور سٹہ چلانے والے مرکزی کردار کے بجائے کمپنیوں میں یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کو پکڑنے میں پھرتیاں دکھانا شروع کردیں، مقدمے میں نامزد بیشتر افراد غریب ہیں جنہوں نے ماہانہ 10 ہزار روپے حاصل کرنے کے لئے اپنا شناختی کارڈ فراہم کیا۔
ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل میں آن لائن گیملنگ کے زریعے پاکستان سے رقم اکٹھی کرنے والے 17 کے قریب ملزمان کے خلاف ایک ماہ قبل مقدمے کا اندراج کیا تھا جس میں تاحال ایک خاتون سمیت تین ملزمان رباب شجاعت اور طارق کو گرفتار کیا گیا ہے جب کہ کراچی میں آن لائن گیملنگ کے مرکزی کردار کو مقدمے میں گرفتاری اور نامزدگی سے مبینہ طور پر بچانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے اس مقدمے میں ایک بڑے اسلامک بینک کے درجن سے زائد بینک کھاتوں کو منجمد کیا ہے اور دوسری جانب اس مقدمے کے اندراج کے بعد کراچی میں آن لائن گیملنگ سے منسلک مرکزی کرداروں نے تین مختلف بینکوں میں 15 اکاوئٹس کے زریعے جوئے اور سٹے کی رقم جمع کرنا شروع کردی ہے اور مختلف زرائع سے یہ رقم دبئی میں موجود بھارتی کمپنی کے ڈائریکٹر کو منتقل بھی کردی گئی ہے۔
یاد رہے کہ تین مختلف بینکوں کے ان اکائونٹس
10510108922313
09039170011
0879539002
356630100002028
99640108270715
99640108208746
355630100002037
0879913002
3152301000004742
02341008624201
26840108148620
99590107726056
1310107216599
99590107899665
99590107515215
میں یومیہ چھوٹی چھوٹی ٹرانزیکشن کے زریعے لاکھو۔ روپے منتقل ہوتے ہیں اور ہر کھاتے دار کو رقم منتقلی کے لئے ان بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات کے ساتھ کتنی رقم منتقل کرنی ہے اس کی بھی ہدایت جاری کی جاتی ہے ۔
ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کے مقدمہ الزام نمبر 8/24 میں حیرت انگیز طور پر ایک بڑے اسلامک بینک کے کھاتے داروں کو ہی نامزد کیا گیا یے جبکہ ان لائن گیملنگ میں نجی بینکوں میں جعلی کمپنیوں کے نام پر درجنوں کھاتے اب بھی موجود ہیں جو مختلف وقتوں میں استعمال ہوتے ہیں ۔
پاکستان کے صوبائی تحیقیاتی اداروں محکمہ انسداد رشوت کی طرح وفاقی ادارے جیسے ایف آئی اے، نیب وغیرہ بھی اب ملزمان کی گرفتاری یا سزا دلوانے میں دلچسپی نہیں لیتی ہے۔ آپ کی رپورٹ بہت اچھی ہے لیکن آپ نے بھی ان تین نجی بینکوں کی نشاندھی نہیں کی ہے۔