
نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی میں ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر تعیناتی کے لئے پی ایس پی افسران اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے درمیان سرد جنگ جاری ہے ، نئی ایجنسی کے گزٹ میں درج ڈائریکٹر جنرل کی اہلیت پر سائبر کرائم ونگ اور ایف آئی اے میں تعینات پی ایس پی افسران پورے نہیں اترتے ہیں.
سائبر کرائم ونگ میں عملی طور پر کام رکنے سے ہزاروں درخواستیں تعطل کا شکار ہیں ،نئی ایجنسی کے گزٹ جاری ہونے کے بعد ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کے تین افسران کے تبادلے اور تعیناتی پر سوالیہ نشان لگ گیا یے ۔
ایف آئی اے سے سائبر کرائم ونگ کو علیحدہ کر کے نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے قیام کا گزٹ 29 اپریل 2024 کو جاری ہوا ہے جس کے بعد کیبنیٹ ڈویژن نے پیکا رولز ،جعلی خبروں کی روک تھام سمیت دیگر قوانین کو نئی ایجنسی کے ماتحت کرنے کے لئے بل کو پارلیمنٹ بھیج دیا ہے جب کہ دوسری جانب وزارت داخلہ تاحال نئی ایجنسی کے لئے ڈائریکٹر جنرل کا انتخاب نہیں کرسکی ہے۔
واضح رہے کہ 2016 میں پروینشن اود الیکٹرانک کرائم ایکٹ کی منظوری کے بعد سائبر کرائم کی روک تھام کے لئے ایک علیحدہ ایجنسی کا قیام عمل میں لایا جانا تھا لیکن اس پر فوری عمل درآمد نہیں ہوسکا تھا جس کے بعد گزشتہ برس 2023 کے دسمبر میں نگران وفاقی کابینہ نے نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے قیام کی منظوری دی گئی تھی .
پولیس یا منیجمنٹ گروپ میں کوئی افسر اس عہدے کے لئے موزوں نہیں
اسی کے تسلسل میں 29 اپریل 2024 کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کا گزٹ جاری کردیا جس کے لئے ابتداء میں امکانات ظاہر کئے جارہے تھے کہ ایف آئی اے میں سائبر کرائم ونگ میں تین مختلف فیز میں بھرتی ہونے والے سائبر کرائم ونگ کے افسران ایک نوٹیفکیشن کے زریعے نئی ایجنسی میں ضم ہو جائیں گے جب کہ ایف آئی اے اور پولیس سے ڈیپوٹیشن پر آنے والے افسران و اہلکار زیادہ سے زیادہ ایک برس کے لئے نئی ایجنسی میں تعینات رہیں گے اور نئی ایجنسی کے لئے سائبر کرائم ونگ میں ہی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سطح کا کوئی افسر یا پولیس گروپ سے کسی سینئر افسر کو تعینات کردیا جائے گا ۔
نئی ایجنسی کے قیام کے لئے جاری ہونے والے گزٹ کے بعد وزارت داخلہ میں سائبر کرائم ونگ میں ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کی فہرست طلب کی گئی جس میں تمام زونز سے ملنے والی فہرست کے مطابق ایف آئی اے سے ایڈیشنل ڈائریکٹر سے لے کر نائب قاصد تک 105 افسران و اہلکار سائبر کرائم ونگ کے ملک بھر میں قائم زونل دفاتر میں موجود ہیں۔
نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے لئے جاری گزٹ کے مطابق ڈائریکٹر جنرل کی اہلیت ماسٹر کمپوٹر سائنس ہونا چائیے اور اس کا 15 برس کا تجربہ ہو اور تعیناتی کے وقت اس کی عمر 63 برس سے کم ہو اور حیرت انگیز طور پرپولیس سروسز آف پاکستان (پی ایس پی) میں حاضر سروس یا حال ہی میں ریٹائر ہونے والا کوئی بھی افسر اس اہلیت پر پورا نہیں آتا ہے اور یہ ہی ایک بڑی وجہ ہے جس کے لئے نئی ایجنسی میں ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کا معاملہ وزارت داخلہ میں رکا ہے ۔
واضح رہے کہ نئے ڈی جی کے لئے سمری وزارت داخلہ سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو جائے گی جس کے بعد نئے ڈی جی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا ۔
دوسری جانب جب سے نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کا گزٹ جاری ہوا ہے اس کے بعد سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے سائبر کرائم ونگ کراچی میں ایک نوٹیفکیشن کے زریعے گریڈ 20 کے افسر ڈائریکٹر سائبر کرانے ونگ ساؤتھ ڈاکٹر فاروق اور گریڈ 19 کے افسر ایڈیشنل ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ شہزاد حیدر کے ہیڈکوارٹر تبادلے کے بعد ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ساؤتھ مجاہد اکبر کو ڈائریکٹر ساؤتھ سائبر کرائم ونگ کا اضافی چارج دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جب کہ قائم مقام ایڈیشنل ڈائریکٹر عامر نواز کا نوٹیفکیشن ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سائبر کرائم ونگ سید وقار الدین نے جاری کیا ہے جب کہ گریڈ 19 سے اوپر کے افسر کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن ڈائریکٹر جنرل کے دفتر سے ہی جاری ہوسکتے ہیں ۔
یاد رہے کہ نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے گزٹ جاری ہونے کے بعد سائبر کرائم ونگ میں مقدمات کی تحقیقات اور نئی انکوائریوں پر کام رک گیا یے کیونکہ ایک جانب نئی ایجنسی کی دستاویزات تو چھپ چکی ہیں لیکن عملی طور پر کام رکا ہوا ہے اور سائبر کرائم ونگ میں تعینات افسران اسی وجہ سے کام نہیں کر پارہے ہیں کہ اگر کوئی قانونی نکات سامنے آگیا تو کیا جواب دیا جاسکتا ہے ۔