
ایف آئی اے کراچی کے پانچ مختلف سرکلز میں درج 6 مختلف مقدمات میں تفتیشی افسران نے 85 سے زائد نوٹسسز جاری کئے، اضافی نوٹسسز کے اجراء کو تفتیشی افسران نے مبینہ طور پر رشوت وصولی کا زریعہ بنادیا ہے
ایف آئی اے کراچی کے مختلف سرکلز میں یہ مقدمات ایک ماہ میں درج کئے گئے ہیں ،ہر مقدمے میں اضافی نوٹسسز کے اجراء سے تفتیشی افسران نے مبینہ طور پر رشوت وصولی کا زریعہ بنادیا ہے جبکہ ان مقدمات کے اندراج کے دوران ملزمان کو گرفتاری کے باوجود بغیر قانونی کارروائی رہائی بھی حساس اداروں کو رپورٹ ہوئے ہیں۔
ایف آئی اے کراچی کے اسٹیٹ بینک سرکل ،کارپوریٹ کرائم سرکل ،کمرشل بینکنگ سرکل ،اینٹی منی لانڈرنگ سیل اور اینٹی کرپشن سرکل میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران 6 مختلف مقدمات کا تحقیقات ڈاٹ کام نے سروے کیا یہ مقدمات جعلی ادویات کی فروخت ،غیر ملکی کرنسی کی خرید وفروخت ،حوالہ ہنڈی سمیت دیگر الزامات پر درج کئے گئے ہیں اور ان مقدمات میں تفتیشی افسران نے تفتیش مکمل کرنے کے بجائے نوٹسسز کے اجراء پر زور دیا ہے۔
یاد رہے کہ سروے میں 85 سے زائد نوٹسسز سامنے آئے ہیں جب کہ ان نوٹسسز کی تعداد اس سے زیادہ ہے، ویب سائٹ کے نمائندے نے ان نوٹسسز پر درج موبائل فون نمبرز پر ان افراد سے رابطہ کیا اور ان سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تو جن افراد سے رابطہ ہوا انہوں نے نوٹس ملنے کی تصدیق کی لیکن مکمل معلومات دینے سے انکار کیا ۔
بعض افراد نے نمائندے کو بتایا کہ ہمارے معاملات طے ہوگئے ہیں لیکن وہ معاملات کس نوعیت کے ہیں اس کا اعتراف نہیں کیا جب ان افراد سے پوچھا گیا کہ آپ کو کیسے یقین ہے کہ دوبارہ آپ کو طلب نہیں کیا جائے گا تو ان افراد کا کہنا تھا کہ اس نوٹس پر دوبارہ نہیں بلایا جائے گا اس کی تصدیق تفتیشی افسر نے کی ہے۔
یاد رہے کہ نومبر 2023 میں موجودہ ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی ضعیم اقبال شیخ نے تمام سرکلز میں تفتیشی افسران کو خصوصی ہدایات جاری کی تھیں کہ کسی مقدمے میں نوٹسسز کے زریعے ہراساں نہیں کیا جائے گا اور یہ سلسلہ کچھ عرصہ رکنے کے بعد دوبارہ شروع ہوگیا ہے ۔
ویب سائٹ کا یہ سروے جاری ہے اور اس حوالے سے معلومات میں جیسے جیسے اضافہ ہو گا وہ ویب سائٹ پر جاری کردی جائیں گی۔