کراچی پولیس کی شاہین فورس کے اہلکار کے قتل میں ملوث پاکستانی نژاد سویڈن شہری کو سویڈن حکومت نے پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ہے۔

کراچی میں 18 ماہ قبل 21 نومبر 2022 کو ڈیفنس فیز 5 میں خیابان شمشیر میں گاڑی روکنے پر گاڑی میں سوار شخص خرم نثار نے شاہین پولیس کے اہلکار کانسٹیبل عبد الرحمان کو تلخ کلامی کے بعد فائرنگ سے قتل کردیا ۔

واقعہ کے کچھ دیر بعد ملزم ترکش ائیر لائن کے زریعے بیرون ملک چلا گیا جس کے بعد کراچی پولیس نے ایف آئی اے کے زریعے سویڈن حکام سے رابطہ کیا اور ایف آئی اے کے رابطہ کرنے کے بعد گزشتہ برس 23 مئی کو سویڈن حکومت نے پولیس اہلکار عبد الرحمان کے قتل میں ملوث خرم نثار کو حراست میں لے لیا ۔

ملزم کی گرفتاری کے بعد کراچی پولیس نے ایف آئی اے کے زریعے ملزم کی پاکستان حوالگی کی متعدد درخواستیں کیں تاہم سویڈن حکومت نے ملزم خرم نثار کو پاکستان کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ۔

سویڈن حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان اور سویڈن حکومت کے درمیان معاہدے کی روح سے ملزم کی حوالگی ممکن نہیں ہے ملزم کے خلاف کراچی پولیس کے شواہد کی روشنی میں سویڈن کی عدالت سزا کا فیصلہ کرئے گی ۔

دوسری جانب قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سویڈن قوانین میں ملزم کو رعایت ملنے کا امکان ہے اور سیلف ڈیفنس میں ملزم کو اس کیس میں بریت ملنے کا امکان ہے کیوں کہ ڈیفنس فیز 5 میں جس جگہ وقوعہ ہوا ہے وہاں کی سی سی ٹی وی میں پولیس اہلکار اور ملزم کے درمیان ہی تلخ کلامی نظر آرہی ہے اور دوسرا کوئی اہلکار ان کے درمیان نہیں ہے ۔

پولیس نے سویڈن حکومت کی جانب سے ملنے والا جواب سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروادیا ہے اور اب یہ شواہد منسٹری آف فارن افیئرز کے زریعے سویڈن حکومت کے حوالے کیا جائے گا۔