
ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل اور سائبر کرائم ونگ میں آن لائن گیملنگ ،غیر قانونی کال سینٹرز کے زریعے انٹرنیشنل ائیرلائنز کی جعلی ٹکٹ حاصل کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کے باوجود گروہ مزید مضبوط ہوگیا..
ایف آئی اے کی یک طرفہ کارروائیوں نے اصل ملزمان کو مبینہ سہولت کاری فراہم کی ،ایف آئی اے میں مقدمے کے باوجود صرف مخصوص ملزمان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا باقی ملزمان بآسانی بیرون ملک سفر کی سہولیات حاصل کررہے ہیں۔
ایف آئی اے کی تحقیقات میں آنے والے بیشتر اکائونٹس تاحال آن لائن گیملنگ کی رقم جمع کرنے میں استعمال ہورہے ہیں،ایف آئی اے کی ناقص حکمت عملی سے غیر قانونی کال سینٹر سے جعلی انٹرنیشنل ٹکٹ بنانے والے اور ان لائن گیملنگ کے ایک گروہ کے رابطے مضبوط ہوگئے ہیں ۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے غیر قانونی کال سینٹر کے زریعے امریکی ،برطانیہ ،کینیڈا اور دیگر ممالک کے شہریوں کا کریڈٹ کارڈز کا ڈیٹا چوری کر کے بین الاقوامی پروازوں کی جعلی ٹکٹ حاصل کرنے والے گروہ کے تین کارندوں جاوید عرف عرشی،شہزادالحسن اور رانا مدثر کو نوٹسسز کے زریعے اپریل 2024 میں طلب کیا تھا ایف آئی اے سائبر کرائم کے سب انسپکٹر احمد خان میرانی نے ان تینوں ملزمان کو طلب کیا تھا تاہم ملزمان نے مبینہ طور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے افسر سے سازباز کرلی جس کے بعد یہ انکوائری تاحال مقدمے میں تبدیل نہیں ہوسکی ہے اس دوران مزکورہ تینوں ملزمان بآسانی جعلی ٹکٹوں کے زریعے بیرون ملک سفر بھی کر رہے ہیں ۔
یاد رہے کہ یہ گروہ انٹرنیشنل ٹکٹ آن لائن غیر ملکی شہریوں کے چوری شدہ کریڈٹ کارڈ، کے زریعے حاصل کرتے ہیں اور کریڈٹ کارڈز کی بینک کٹوتی ایک مکمل نظام کے زریعے مکمل ہوتی ہے اور جب تک کسی بھی بین الاقوامی پرواز کی انتظامیہ کو ان ٹکٹوں کے بارے میں معلوم ہوتا ہے وہ اسے استعمال کر کے ہوتے ہیں۔
بحریہ ٹاؤن کراچی میں شہزاد الحسن ،رانا مدثر کے علیحدہ علیحدہ کال سینٹرز اور گلستان جوہر میں جاوید عرف عرشی کے کال سینٹر کے زریعے امریکہ ،برطانیہ ،کینیڈا اور دیگر ممالک کے افراد کا کریڈٹ کارڈ ڈیٹا چوری کیا جاتا ہے اور اس سے ہی بین الاقوامی پروازوں کے ٹکٹ حاصل کئے جاتے ہیں جبکہ کریڈٹ کارڈز ڈیٹا چوری اور بینکنگ فراڈ سے حاصل رقم کا زیادہ حصہ یہ گروہ زیشان نامی شخص کے زریعے ترکی میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں ۔
زیشان کراچی کی دو سیاسی تنظیموں کا حصہ بننے کے بعد اب آئل ڈسٹریبیوشن کے کاروبار سے منسلک ہے اور رانا مدثر شہزاد الحسن اور جاوید عرف عرشی کا پیسہ اس کاروبار کے زریعے کھیپیوں اور حوالہ ہنڈی کے زریعے ترکی منتقل کر رہا ہے اور گزشتہ دنوں زیشان ترکی سے کراچی اسی کریڈٹ کارڈ کے ڈیٹا چوری سے حاصل ٹکٹ کے زریعے ہی آیا ہے ۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ہو یا ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل دونوں میں درجن انکوائریوں اور مقدمے میں یک طرفہ کارروائی نے غیر قانونی کال سینٹرز کے زریعے جعلی ٹکٹوں کی خرید وفروخت میں ملوث گروہ اور ان لائن گیملنگ کے کاروبار سے منسلک رفیق جمعہ رشید جمعہ جاوید عرف عرشی کے آپس میں نیٹ ورک مضبوط کردیا ہے اور اس کی بڑی وجہ شہزاد الحسن رانا مدثر ،جاوید عرف عرشی ،رشید جمعہ ،رفیق جمعہ سمیت دیگر ملزمان کے نا ہی اہل خانہ کے اثاثوں کی چھان بین کی گئی اور نا ہی ان افراد کے نام اسٹاپ لسٹ یا ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کئے گئے ہیں۔
دوسری جانب ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کے مقدمے میں نامزد اعظم بیگ اس کی اہلیہ رباب اور اس کے بھانجے کے اثاثوں کی چھان بین اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں مقدمہ درج کرنے سے قبل ہی شامل کرلیا گیا ہے جب کہ اسی مقدمے میں ایف آئی اے امیگریشن حکام نے سی ٹی ڈی کے ایک مقدمے کی بنیاد پر رفیق جمعہ کو جعلی ٹکٹ کے زریعے بیرون ملک جاتے ہوئے روکا گیا تھا
بعد ازاں امیگریشن حکام نے رفیق جمعہ کو اسٹیٹ بینک سرکل کے حوالے کیا جس سے نا ہی کوئی تفتیش کی گئی اور اگلے ہی دن ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور اس وجہ سے ملزم کے چھوٹے بھائی رشید جمعہ نے اسی مقدمے میں حفاظتی ضمانت بھی حاصل کرلی ہے ۔ملک بھر میں شہریوں کے ساتھ ان لائن فراڈ کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور دوسری جانب سائبر کرائم کی کارروائیوں سے غیر قانونی کال سینٹرز چلانے والے کمزور ہونے کے بجائے مضبوط ہورہے ہیں اور سندھ پولیس جس کے پاس قانونی طور پر اختیار نہیں ہے کہ وہ ان لائن فراڈ میں ملوث افراد کے خلاف کوئی کارروائی کرئے وہ شہریوں کو مختلف اشتہارات کے زریعے اس فراڈ سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے میں مصروف ہے ۔