FBR-Tax

فیڈرل بورڈ آف ریونیو لاہور زون میں جعلی ریفنڈز کی ادائیگیوں میں کروڑوں روپے رشوت وصولی اور افسران کے درمیان جھگڑے کے دو ماہ بعد ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سیل لاہور نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔

ایف بی آر کے ممبر آپریشن بادشاہ خان وزیر سے نوٹس کے زریعے 5 برس کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے، ایف بی آر لاہور زون کے افسران کے اثاثوں کا بھی ریکارڈ طلب کرلیا گیا۔

ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سرکل لاہور کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ندیم اختر نے انکوائری نمبر77/2024 میں ممبر آپریشنز بادشاہ خان وزیر سے ایسی لارجر ٹیکس پیئر کمپنیاں جو لاہور زون میں رجسٹرڈ ہیں ان کا 5 برس کا ریکارڈ طلب کیا ہے جس میں ان کمپنیوں کو کیسے ریفنڈز کا اجراء ہوا اور کتنا ریفنڈز کلیم کیا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ ایف آئی اے میں درخواست گزار شبیر احمد ولد رحمت علی کی شکایت پر ایف آئی اے کے اینٹی منی لانڈرنگ سرکل لاہور میں تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے جس میں ایف بی آر لاہور زون میں جعلی ریفنڈز کلیم کے ساتھ کمپنیوں کی جانب سے اصل ریفنڈز پر بھی بھاری رشوت وصول کرنے کا الزام ایف بی آر کے لارجر ٹیکس آفس اور ریجنل ٹیکس آفس کے افسران پر عائد کیا گیا ہے اور دو ماہ قبل ایف بی آر لاہور زونز کے دو افسران کے درمیان ریفنڈز کلیم کے لئے 5 کروڑ رشوت وصولی پر ایک دوسرے پر اسلحہ اٹھانے کی شکایت بھی اسی درخواست کا حصہ ہے ۔

یاد رہے کہ دو ماہ قبل ڈی ڈبلیو پی انجینئرنگ کے نام سے رجسٹرڈ معروف الیکٹرانکس کمپنی کو 34کروڑ 70 لاکھ روپے کا ریفنڈ دلوانے کے لیے آر ٹی او لاہور کے ڈی سی ہیڈکوارٹر خرم فخر صدیقی پر کروڑوں روپے رشوت لینے کا الزام تھا-

خرم فخر صدیقی نےلارج ٹیکس پیئر آفس میں رجسٹرڈ کمپنی کو ریفنڈ دلوانے کیلئے مبینہ طور پر معاملات طے کئےاور ایل ٹی او سے ریفنڈ دلوانے کیلئے ایک کنسلٹنٹ سے رابطہ کیا گیا۔

خرم فخر صدیقی نے کمپنی سےگارنٹی کے طور پر وقاص نامی اپنے فرنٹ مین کے نام پر 5 کروڑ کا چیک وصول کیا- ریفنڈ دلوانے کےعوض کمپنی سے لیا گیا چیک کنسلٹنٹ کو بطور گارنٹی دے دیا گیا-۔

کنسلٹنٹ نے ایل ٹی او سے ریفنڈ کروادیا تو کنسلٹنسی کے طور پر طے کی گئی فیس کی مد میں 5 کروڑ سے زائد رقم کی ادائیگی سے انکار کردیاگیا- کنسلٹنٹ کو بطور گارنٹی دیا گیا چیک بھی باونس ہوگیا توکنسلٹنٹ نے اپنی رقم وصول کرنے کیلئے ممبر آپریشنز بادشاہ خان وزیر کو معاملہ سے آگاہ کیا جس کے بعد بورڈ کے اعلی افسر کی مداخلت پر چیف کمشنر ایل ٹی او محمود جعفری نے معاملہ حل کروانے کی کوشش کی اور تنازعہ ختم کروانے کیلئے ڈی سی خرم فخر کو ایل ٹی او آفس بلایا گیا۔

چیف کمشنر محمود حسین جعفری کے دفتر میں متعلقہ زونل کمشنر رانا وقار اور ڈپٹی کمشنر ہیڈ کوارٹر خرم فخر کے درمیان چھڑپ ہوگئی اور اسی دوران دونوں افسران نے ایک دوسرے پر اسلحہ تان لیا تھا۔

واضح رہے کہ ماضی میں بھی ایف آئی اے کی ایف بی آر کسٹم کے افسران کے خلاف متعدد شکایات پر نوٹسسز کا اجراء بھی ہوا اور کسٹم اور ایف بی آر افسران کے خلاف مقدمات کا بھی اندراج ہوا تاہم یہ مقدمات یا انکوائریاں شروع ہوتے ہی دم توڑ گئی ہیں۔

1 thought on “ایف بی آر لاہور زون میں جعلی ریفنڈ کلیمز پر کمپنیوں کو اربوں روپے جاری ہونے کا انکشاف

Comments are closed.