
ایف آئی اے حیدرآباد نے سندھ ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن (سیسی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر انجینئرنگ کو ٹھیکی دار کی رقم اپنے بھائی کے جعلی اکاوئنٹ میں منتقل کرنے ہر گرفتار کرلیا.
ڈپٹی ڈائریکٹر انجینئرنگ اینٹی کرپشن کے 9 مقدمات میں ملزم ہے اور 8 ماہ قبل دو برس جیل کاٹنے کے بعد بھی اسی عہدے پر تعینات رہا۔
ایف آئی اے حیدرآباد نے لیبر ڈیپارٹمنٹ کے ذیلی ادارے سیسی میں فراڈ، بینک افسران کی ملی بھگت سے جعلی اکاؤنٹس بنا کر ٹھیکیدار کی رقم ہڑپ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ایف آئی اے کرائم سرکل حیدرآباد نے چھاپہ مار کر ڈپٹی ڈائریکٹر سیسی انجینئر محمد فاروق کو گرفتار کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹھیکیدار سلمان شریف کی شکایت پر ایف آئی اے کرائم سرکل حیدرآباد میں مقدمہ درج کیا گیا تھا،مقدمے میں ڈائریکٹر سیسی محمد فاروق، ان کے بھائی عبداللطیف، ایم سی بی بینک کے سابق برانچ آپریشن منیجر جبران علی زیدی، ٹیلر سروس سپروائزر تحسین نواز خان، سابق منیجر منصور حسن فاروقی اور دیگر نامزد کئے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ 2018میں ٹھیکیدار سلمان شریف کو ڈہرکی لیبر کالونی میں 25 بستروں کے ہسپتال کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔
ایف آئی اے کے درج مقدمے کے مطابق ٹھیکیدار سلمان شریف نے ہسپتال کا کام مکمل کیا لیکن انہیں ادائیگی کے مد میں تیسری قسط نہیں ملی تھی، تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ بینک حکام کی ملی بھگت سے ایم سی بی گاڑی گاڑی کھاتہ برانچ میں ٹھیکیدار کی کمپنی کے نام پر جعلی اکاؤنٹ بنایا گیا تھا جبکہ چیک ٹھیکیدار کے نام پر جعلی اکاؤنٹ میں جمع کرایا گیا،جس کے بعد رقم ڈائریکٹر سیسی محمد فاروق کے بھائی عبداللطیف کی کمپنی میں منتقل کر دی گئی۔
تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ ڈائریکٹر سیسی محمد فاروق کے اکاونٹ میں 20 لاکھ روپے جمع کرائے گئے۔
ایف آئی اے حیدرآباد کے مطابق مقدمے میں نامزد ڈپٹی ڈائریکٹر انجینیئر فاروق کو گرفتار کر کے عدالت میں ریمانڈ کے لئے پیش کردیا ہے جب کہ مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔