
آئی جی سندھ پولیس کے ماتحت آنے والے کاوئنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) حکام عدالت میں مقدمے کو سی کلاس کرنے کے باوجود اسی کیس میں مبینہ گرفتاریوں کے زریعے لاکھوں روپے بٹورنے میں مصروف ہوگئے.
2023 میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے کارندے ظاہر کر کے ان لائن گیملنگ کے ملزمان کو گرفتار کیا گیا، گلستان جوہر سے حراست میں لے کر مبینہ طور پر 7 لاکھ سے زائد رشوت کے عوض شہری کو رہا کردیا۔
شہری نے آئی جی سندھ، ایڈیشنل آئی جی کراچی اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کو تحریری شکایت کے زریعے آگاہ کرتے ہوئے سی ٹی ڈی ٹیم کے خلاف انکوائری شروع کرنے کی درخواست کی ہے۔
گلستان جوہر میں جوہر موڑ کے قریب 19 اگست کی شب ایک چائے کے ہوٹل پر سی ٹی ڈی کی ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے اسکیم 33 گلزار ہجری ملک کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے رہائشی احسان کو حراست میں لیا اور نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
درخواست گزار شہری کا کہنا ہے کہ انسپکٹر طاہر خان اور اس کی ٹیم نے دھمکی دی کہ فوری رقم کا بندوبست کیا جائے ورنہ اسے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ بنا دیا جائے گا اور ایک مقدمہ 43/23 میں نامزد کردیا جائے گا۔
ان ہی ملزمان کے خلاف ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی میں ایک مقدمہ درج ہے اس میں بھی اس کی گرفتاری کروائی جائے گی جس کے بعد احسان نے مختلف افراد سے رابطہ کیا اور 21 اگست کو 7 لاکھ روپے کی ادائیگی کے بعد اسے حراست سے رہا کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ سی ٹی ڈی نے گزشتہ برس مقدمہ الزام نمبر 43/23 میں ملزمان رفیق جمعہ ،رشید جمہ اور دیگر کو را کا ایجنٹ قرار دیا تھا جب کہ ملزمان ان لائن گیملنگ کے غیر قانونی کاروبار سے منسلک تھے اور اسی الزام پر ان کے خلاف ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل میں مقدمے کا اندراج ہوا۔
سی ٹی ڈی کے اس وقت کے تفتیشی افسر انسپکٹر سرفراز نے ایک برس قبل عدم شواہد کی بنیاد پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر ایک میں تمام ملزمان کے خلاف مقدمے کو سی کلاس کردیا تھا جس کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی تھی جس کی بنیاد پر عدالت نے اس وقت گرفتار تمام ملزمان کی ضمانت منظور کرلی تھی۔
عدالت نے سی کلاس کی رپورٹ فوری منظور نہیں کی تھی جس کے بعد انسپکٹر سرفراز کا سی ٹی ڈی سے تبادلہ ہو گیا اور یہ کیس انسپکٹر طاہر خان کو منتقل ہوا جس پر ایک برس کے دوران عدالت کے تنبیہہ کرنے کے باوجود رپورٹ پر جواب جمع نہیں کرایا گیا ۔
دوران سی ٹی ڈی حکام نے اس کیس کو کمائی کا ذریعہ بناتے ہوئے شہری کو حراست میں لے کر مبینہ طور پر لاکھوں روپے رشوت وصول کرنا شروع کردی ہے۔
اسی مقدمے میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب 24 اگست کو سی ٹی ڈی حکام نے آن لائن گیملنگ کے کاروبار سے منسلک ایک کردار جاوید عرف عرشی کو حراست میں لیا اور 25 اگست کو ملزم کو ریمانڈ کے لئے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا جس پر عدالت نے ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انسپکٹر طاہر خان کو جھاڑ پلا دی کہ جو مقدمہ سی ٹی ڈی کی تفتیشی ٹیم سی کلاس کرنا چاہتی ہے اسی مقدمے میں سی ٹی ڈی ملزم کو گرفتار کر رہی ہے، ایک برس کے دوران سی کلاس رپورٹ پر جواب جمع نہیں کرایا گیا۔
عدالت نے سی ٹی ڈی حکام کو ہدایت کی کہ اگلی پیشی پر اس مقدمے کے سابقہ تفتیشی افسر انسپکٹر سرفراز کو پیش کیا جائے۔
واضح رہے کہ جاوید عرف عرشی ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کراچی کو مقدمہ الزام نمبر 13/24 اور ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کو آن لائن گیملنگ کے مقدمے میں گرفتاری سے بچایا جارہا ہے جب کہ سی ٹی ڈی نے ایسے مقدمے میں گرفتاری کی جو پورا مقدمہ بے جان ہے اور ملزمان کو اصل الزامات پر گرفتار کرنے کے بجائے ایسے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے جس میں شواہد موجود نہیں ہیں جس کی بنیاد پر ملزم کو فوری ضمانت ملنے کا امکان بھی یے۔