FIA

ایف آئی اے کرائم سرکل حیدرآباد کے مقدمے میں نامزد نیشنل بینک آف پاکستان حیدراباد ریجن کے آپریشن منیجر فرحان فیض کو گرفتار کرلیا ، ملزم نے تاجر کے اکاؤنٹ سے بینکنگ رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اکاوئنٹ سے 10 لاکھ روپے کی رقم نکلوا لی تھی۔

ایف آئی اے کرائم سرکل حیدرآباد نے مقدمہ الزام نمبر 47/2024 میں مفرور ملزم فرحان فیض ولد فیض کو گرفتار کرلیا ہے۔

اس سے قبل از کیس میں اسپیشل بینکنگ کورٹ نے ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے جس پر ملزم نے حکم عدولی کرتے ہوئے عدالت میں پیش نا ہو کر توہین عدالت کی تھی۔

32a61068-bb94-4afe-a9e5-e66092787f64 15015ab4-59ad-4738-9379-91ca9201ce51 a35531b5-4745-4d7f-a4c7-8b023b674c0a d355a6d2-5a99-4ecc-b8f7-08537bdcbd8e dbce0555-5685-40ba-8f7f-42a281369402

واضح رہے کہ رواں برس کے شروع میں نیاز علی ولد باغ علی کی شکایت پر انکوائری نمبر 49/2024شروع کی تھی جس میں درخواست گزار نے الزام عائد کیا تھا کہ کیلے کے بیوپار میں ٹنڈو الہیار کے شہری غلام محمد کو 9 لاکھ روپے کا چیک جاری کیا گیا لیکن نیشنل بینک حیدرآباد ریجن میں ٹنڈو الہیار کی برانچ میں جعلی دستخط کے زریعے پہلے ہی رقم نکلوا دی گئی جس کے لئے بینک عملے نے بینکنگ رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چیک کی کلئیرنس سے قبل کوئی تصدیقی کال یا معلومات لینے کی کوشش نہیں کی جس سے رقم کے نقصان کے ساتھ چیک باؤنس ہونے کی وجہ سے اس کے کاروبار کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

ایف آئی اے نے اس انکوائری میں تحقیقات کے بعد 29 جون 2024 کو مقدمہ درج کیا تھا۔

ایف آئی اے کے مطابق جس وقت بینکنگ رولز کی خلاف ورزی کی گئی اس وقت ٹنڈو الہیار میں نیشنل بینک کے منیجر فرحان فیض تھا اور اس واقعہ کے بعد حیدرآباد ریجن کی بینک انتظامیہ نے ان کا تبادلہ نیو کلاتھ مارکیٹ حیدرآباد کر کے آپریشن منیجر تعینات کردیا تھا۔

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اس دوران ملزم ایف آئی اے کی تفتیش کا حصہ بھی نہیں بن رہا تھا جس کے بعد 12 اکتوبر کو اسپیشل بینکنگ کورٹ نے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے اور انہیں 28 اکتوبر کو عدالت میں پیش ہونا تھا لیکن فرحان فیض عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے جس کے بعد ایف آئی اے کرائم سرکل حیدرآباد نے ملزم کو گرفتار کیا۔