NCCIA

نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی اپنے قیام کے پہلے ماہ میں ہی اعلی عہدوں پر تعینات افسران کے تنازعے میں گر گئی ہے ،.

30 اپریل کو ڈی جی این سی سی آئی اے وقار الدین سید کی منظوری سے گریڈ 19 سے گریڈ 17 تک کے سات افسران کے تبادلوں اور تعیناتی کے احکامات جاری کئے گئے تاہم ان تبادلوں میں سب سے گریڈ 19 کے افسر شہزاد حیدر کا تبادلہ تھا جنہیں این سی سی اے کی جانب سے نوٹیفکیشن میں واضح کہا گیا کہ ان کی خدمات ایف آئی اے کے حوالے کردی گئی ہیں اور ان کی جگہ گریڈ 19 کے افسر عامر نواز گجر کو ڈائریکٹر ساؤتھ کے عہدے پر تعینات کردیا گیا ہے جبکہ کراچی میں ایڈیشنل ڈائریکٹر کے طور پر گریڈ 18 کے افسر احمد زعیم کو تعینات کیا گیا اور انچارج کراچی کے لئے ارسلان منظوری کی تعیناتی کی گئی لیکن گریڈ 19 کے افسر نے اس تبادلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا جس پر عدالت نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے نوٹیفکیشن کی منسوخی کردی ۔

عدالت نے شہزاد حیدر کو بطور ڈائریکٹر کام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئےاین سی سی آئی اے، ایف آئی اے و دیگر کو نوٹس جاری کردیئے ہیں۔درخواست گزار کے وکیل ضمیر گھمرو نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل کا تبادلہ کرکے جونیئر افسر کو صوبائی ڈائریکٹر تعینات کردیا گیا ہے، شہزاد حیدر سنیارٹی لسٹ میں پہلے نمبر پر ہیں، پیکا ترمیم کے تحت ایف آئی اے سائبر کرائم کو ختم کرکے تمام عملے کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی منتقل کیا گیا ہے، شہزاد حیدر کا ایف آئی اے تبادلہ پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی ہے،ایف آئی اے کا اب سائبر کرائم سے کوئی تعلق نہیں ہے، پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبائی ڈائریکٹر کا ایف آئی اے تبادلہ نہیں کیا جاسکتا۔درخواست گزار کے وکیل نے مزید کہا کہ قانون کے مطابق گریڈ 20 کی غیر موجودگی میں صرف ایڈیشنل ڈائریکٹر کو ہی صوبائی ڈائریکٹر تعینات کیا جاسکتا ہے۔

دوسری جانب نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی میں ہونے والے حالیہ تبادلوں میں افسران کے درمیان سرد جنگ کی وجہ سے ڈی جی کی منظوری سے جاری ہونے والے 4 تبادلوں پر عمل درآمد رک گیا یے اور نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے مستقبل پر بھی کئی سوالات اٹھ گئے ہیں

اس ضمن میں نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی کے ڈی جی وقار الدین سید کو تبادلوں پر عملدرآمد کے بعد کی صورتحال پر موقف کے لئے رابطہ کیا اور انہیں سوالات بھیجے گئے تاہم انہوں نے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا ۔

زرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سے نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی میں تبدیلی کے باوجود کراچی اسٹیشن کی اہمیت زیادہ ہے اور کراچی میں سوفٹ ویئر ہاؤس کے نام پر کال سینٹرز کی بڑی تعداد موجود ہے اور ساوتھ زون میں خاص کر کراچی اسٹیشن پر تعیناتی کے لئے افسران کو سفارش کے لئے بھی اعلی زرائع استعمال کرنا پڑتے ہیں ۔ 30 اپریل کو جاری ہونے والے نوٹیفیکشن پر عدالتی حکم آنے کے بعد متوقع ہے کہ اس پر عمل درآمد آئندہ ہفتے تک کے لئے رک گیا ہے جس میں دیکھنا یہ کہ ڈی جی این سی سی آئی اے اپنے حکم پر عمل درآمد میں کامیاب ہوپاتے ہیں یا گریڈ 19 کے افسر شہزاد حیدر پرانے نوٹیفکیشن کے مطابق ہی عہدہ سنبھالیں گے۔

زرائع کا کہنا ہے کہ ایک جانب عدالتی حکم کی بازگشت ہے اور دوسری جانب 30 اپریل کے نوٹیفکیشن کے مطابق ڈائریکٹر ،ایڈیشنل ڈائریکٹر اور انچارج کراچی نے عہدوں کا چارج سنبھال کر ڈی جی این سی سی آئی اے کو رپورٹ ارسال کر دی ہے لیکن جمعہ ڈائریکٹر آفس میں ڈائریکٹر شہزاد حیدر نے اپنے عہدے کا چارج نہیں چھوڑا تھا اور عدالت میں دائر پٹیشن کے مطابق وہ اپنی سیٹ پر براجمان رہے تھے۔