national cyber crime investigation agency and FIA

کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے لاء ڈپارٹمنٹ میں تعینات وکیل کے خلاف عدالتی کارروائی میں جعلی سرٹیفکیٹ جمع کرانے پر ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کردی ہے،وکیل کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے عدالتی امور کے ساتھ پرائیوٹ کام کے دوران زاتی نوعیت کی درخواستوں میں نادرا کے سرٹیفیکیٹ جعل سازی کے زریعے عدالتی دستاویزات کا حصہ بنا رہا تھا،ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی درخواست پر ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیا گیا۔

ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل کراچی نے ایڈوکیٹ میر نقی علی ولد میر احمد علی کو انکوائری نمبر 398/2025 میں طلب کر کے بیان ریکارڈ کروانے کا کہا گیا ہے۔انہیں ان کی ایسسوسیٹ جونئیر وکیل مریم کے ساتھ طلب کیا گیا ہے ۔

واضح رہے کہ ایڈوکیٹ میر نقی علی کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے لاء ڈپارٹمنٹ میں گریڈ 11 کے بطور اسسٹنٹ لاء افسر ہیں تاہم انہوں نے پرائیویٹ بھی پریکٹس جاری رکھی ہوئی ہے اور انہوں نے اپنے پرائیوٹ کام میں عدالتی امور کے دوران سیکسیشن سرٹیفکیٹ جعلی جمع کروایا ہے جس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ نے ایف آئی اے کو تحریری شکایت میں تحقیقات کا حکم دیا ہے ۔

اس ضمن میں ایڈوکیٹ میر نقی علی کا کہنا تھا کہ انہیں ایف آئی اے کا نوٹس موصول ہوا ہے جس کا جواب دیں گے ۔ انہوں نے تصدیق کی کہ وہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں ملازم بھی ہیں اور پرائیوٹ بھی وکالت کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی عدالتوں میں ہر دوسرا وکیل اس طرح کے سرٹیفیکیٹ جمع کراتا ہے ۔

ایف آئی اے نے ابتدائی طور پر اس انکوائری میں وکلاء کا بیان قلمبند کرانے کے بعد رپورٹ مزکورہ جج کو پیش کریں گے۔