
پاکستان کسٹمز کے دو کلکٹریٹس میں اختیارات کی جنگ،بااثر افسران نے قانون کی نشاندہی کرنے والے افسر کو عہدے سے ہٹا دیا،محکمہ جاتی کارروائی کا بھی حکم۔
پاکستان کسٹم کے دو کلکٹریٹس میں اختیارات کے غلط استعمال پر سرد جنگ شروع ہوگئی،بااثر افسران نے ایف بی آر قوانین کی نشاندہی کرنے والے افسر کو ہی معطل کر کے ان کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا ،
ڈپٹی کلکٹر پورٹ کنٹرول یونٹ کے خلاف 40 گڈز ڈیکلئریشن (جی ڈیز) کی نشاندہی کے باوجود ایکشن لینے سے گریز کیا گیا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت پاکستان کسٹمز کے دو کلکٹریٹس پورٹ کنٹرول یونٹ اور کلکٹریٹس آف کسٹم ایکسپورٹ کے درمیان جاری سرد جنگ میں ڈپٹی کلکٹر کسٹم ایکسپورٹ جام محمد عمران کو عہدے معطل کر کے ان کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا ہے ۔
واضح رہے کہ پورٹ کنٹرول یونٹ کلکٹریٹ آف کسٹم انفورسمنٹ کے ماتحت آرہا ہے اور اس میں تعینات بعض اعلی افسران کے براہ راست چیئرمین ایف بی آر اور ممبر کسٹم اپریشن سے ہیں جبکہ کلکٹریٹ آف کسٹم ایکسپورٹ کے افسران ماضی میں بھی اس طرح کی صورتحال میں مبینہ خاموشی اختیار کرنے کے باعث عتاب کا شکار رہے ہیں ۔
یاد رہے کہ پاکستان کسٹمز کے دو شعبوں میں گدھوں کی کھالوں پر شروع ہونے والی سرد جنگ اب شدت اختیار کرگئی ہے ۔جس سے محکمانہ اختیارات، ضابطہ جاتی خلاف ورزیاں اور مبینہ طاقت کے غلط استعمال کا پردہ چاک ہو گیا ہے۔
ڈپٹی کلکٹر کسٹم ایکسپورٹ جام محمد عمران کی جانب سے بورڈ کو لکھے گئے خط کے مطابق، ایم/ایس واو ٹریڈنگ (NTN-9979285) کی جانب سے "چمڑے کی مصنوعات” کے طور پر ظاہر کی گئی کھیپ، کسٹمز کے منظور شدہ ایجنٹ ایم/ایس فیئر ٹریڈ امپیکس کے ذریعے کلیئر کی گئی۔ کنٹینر نمبر SEGU3154225، جو چین بھیجا جانا تھا، 28 اپریل کی شب کو کلیکٹریٹ آف کسٹمز ایکسپورٹس (SAPT) کے ڈپٹی کلیکٹر کی ہدایت پر 29 اپریل کی شب 1:14پر جانچ کے لیے منتخب ہوا۔
تاہم قریب 40 منٹ بعد 1:48کے قریب اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF) نے مداخلت کرتے ہوئے کنٹینر کو ہولڈ کر کے ایگزامنیشن کے لئے روک لیا، جس میں 14 میٹرک ٹن گدھوں کی کھالیں برآمد ہوئیں جس پر اے این ایف نے اپنی کارروائی مکمل کی کیونکہ معاملہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں رہا تھا اور انہوں نے یہ معاملہ کسٹم ایکسپورٹ کے سپرد کردیا کیونکہ گدھے کی کھالیں ایکسپورٹ کرنا اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 2015 کے فیصلے کے تحت ممنوعہ ہے۔
کسٹمز ایکسپورٹ کلیکٹریٹ کا مؤقف ہے کہ کلیکٹریٹ آف انفورسمنٹ کے تحت آنے والے پورٹ کنٹرول یونٹ نے 29 اپریل کی شب تقریبا دو گھنٹے کے بعد 3:29 منٹ پر کنٹینر کو بلااجازت قبضے میں لے کر سخت ضابطہ جاتی خلاف ورزی کی کیونکہ کسٹم جنرل آرڈر (سی جی او) 03/2018کے تحت کسی بھی ممنوعہ مال کی جانچ مشترکہ معائنے سے مشروط ہے۔
ڈپٹی کلیکٹر ایکسپورٹ نے تحریری مراسلے میں مؤقف اختیار کیا کہ پورٹ کنٹرول یونٹ نے قوانین کو روندھا اور بغیر کسی اجازت کے کنٹینر کو بندرگاہ سے ہٹا لیاجو کہ کسٹم جنرل آرڈر 3 کی شق 4(e)-(g) کی کھلی خلاف ورزی ہے اور ڈپٹی کلکٹر رابیل کھوکھر یہ اقدام ماضی میں بھی کر چکی ہیں جس کا حوالہ دیتے ہوئے ڈپٹی کلکٹر ایکسپورٹ نے 40 گڈز ڈیکلریشن (جی ڈیز) کی نشاندہی کی اور تحریر کیا کہ رابیل کھوکھر یہ کنسائمنٹس صرف رشوت وصول کرنے کے لئے روکتی ہیں اگر ان 40 جی ڈیز کے علاوہ دیگر ایسی مشکوک جی ڈیز کی بھی ری ایگزامنیشن ہو تو ایک نیا اسکینڈل سامنے آئے گا اور اس میں اختیارات کے غلط استعمال کے شواہد بھی ملیں گے ۔
خط میں مزید کہا گیا کہ گدھوں کی کھالیں پورٹ کنٹرول یونٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتیں، کیونکہ ان کا دائرہ صرف منشیات، دھماکہ خیز مواد اور ثقافتی نوادرات تک محدود ہے زرعی اشیاء یا ممنوعہ اجناس اس کے دائرہ کار میں شامل نہیں ہیں۔
کسٹمز ایکسپورٹ نے واضح کیا کہ اس طرح کی اختیارات سے تجاوز کارروائیاں اگر روکی نہ گئیں تو تجارت کی نگرانی میں سنگین بے ضابطگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ کسٹم جنرل آرڈر 3 کے تحت ذمہ دار افسران کے تبادلے یا معطلی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب کلیکٹریٹ آف انفورسمنٹ نے اپنی رپورٹ میں کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کسٹمز ایکٹ 1969 کے سیکشن 2(s) کا حوالہ دیا — جسے ایکسپورٹ حکام نے مسترد کر دیا، ان کا کہنا ہے کہ یہ قانون ٹیکس فری برآمدات یا منظور شدہ اسٹیشنز پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔
ڈپٹی کلیکٹر نے کلیکٹر کسٹمز ایکسپورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ معاملہ فی الفور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کو بھیجا جائے اور "اختیارات کے غلط استعمال” اور "بدانتظامی” کے مرتکب افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔تاہم 8 مئی کے لکھے خط پر کلکٹر آف کسٹم ایکسپورٹ نے کوئی کارروائی کرنے کے بجائے خاموشی کو ترجیح دی جس کے بعد 21 مئی کو ڈپٹی کلکٹر ایکسپورٹ جام محمد عمران نے بورڈ کو براہ راست خط لکھ دیا اور اس کی ایک کاپی کلکٹر آف کسٹم انفورسمنٹ کراچی کو بھی ارسال کردی جس کے چند گھنٹوں میں ہی ڈپٹی کلکٹر ایکسپورٹ جام محمد عمران کو عہدے سے ہٹا کر ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا بھی حکم دے دیا گیا۔