
نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے ڈائریکٹر ساؤتھ کا معاملہ ، سندھ ہائی کورٹ نے 30 اپریل کے نوٹیفکیشن سے حکم امتناعی ختم کردیا تاہم گریڈ 19 کے افسر شہزاد حیدر کی آئینی درخواست پر سنوائی کے بعد فیصلہ کرئے گی کہ اس عہدے پر تعیناتی کا کون اہل ہے۔نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کو اپنے قیام کے پہلے ماہ میں اعلی افسران کی تعیناتی کے دوران قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔
ڈی جی این سی سی آئی اے نے 30 اپریل کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں مختلف افسران کے تبادلے وتقرری کی گئی اسی نوٹیفکیشن میں گریڈ 20 کے عہدے پر تعینات گریڈ 19 کے افسر شہزاد حیدر کی خدمات واپس ایف آئی اے کے سپرد کی گئیں اور ان کی جگہ گریڈ 19 کے افسر عامر نواز کو تعینات کیا گیا ۔
اس نوٹیفکیشن کے دوسرے دن شہزاد حیدر نے اپنے وکیل کے زریعے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دی جس میں عامر نواز کی تعیناتی کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا جس پر عدالت نے نوٹیفیکشن کو درخواست گزار کی شکایت پر حکم امتناعی جاری کردیا اور ڈی جی این سی سی آئی اے سے جواب طلب کرلیا گیا جس پر این سی سی آئی اے کی جانب سے اس وقت ڈپٹی ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات احمد زعیم کو فوکل پرسن بنا کر ڈی جی این سی سی آئی اے کی جانب سے جواب جمع کرایا گیا اور اس جواب میں این سی سی آئی اے نے نوٹیفیکشن کو درست قرار دیا اس دوران گریڈ 19 کے افسر عامر نواز گجر نے اپنے وکیل کے زریعے حکم امتناعی کو ختم کرنے کی درخواست سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی جس پر عدالت نے 29 مئی کو فیصلہ دیتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ آئینی درخواست پر فریقین کو سننے کے بعد ہی عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی کہ قانون کیا ہے اور نوٹیفکیشن کی حیثیت کیا ہے جبکہ عدالت نے 2 مئی کو اس نوٹیفکیشن پر جاری حکم امتناعی کو ہٹا دیا اور نوٹیفکیشن اصل حالت میں بحال کردیا جس کے بعد عام نواز گجر نے ڈائریکٹر ساؤتھ کا چارج سنبھال لیا اور ایڈیشنل ڈائریکٹر این سی سی آئی اے کراچی کا چارج احمد زعیم کا بحال ہو گیا یے۔