
ایف آئی اے ملتان کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل ،نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی ملتان کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سمیت چار افراد کے خلاف شہری کو اغواء کرنے ،تشدد کر کے دو کروڑ روپے رشوت وصول کرنے کا مقدمہ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل ملتان میں درج کرلیا گیا ، درخواست گزار نے الزام عائد کیا ہے کہ سرکاری افسران نے رشوت وصولی کے لئے ان کی گاڑیاں بھی فروخت کروادیں۔ ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل ملتان نے ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل کمپوزٹ سرکل ملتان حسن شاہ ، نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی ملتان کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسد فخر الدین ،این سی سی آئی اے ملتان کے اے ایس آئی ظفر اور ایک پرائیویٹ شخص عبد الحنان کے خلاف 2 کروڑ کی رشوت وصولی اور حراست میں لئے گئے شخص پر تشدد کا الزام عائد کیا یے۔
ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل ملتان کے درج مقدمے کے مطابق درخواست گزار محمد رفیق نے الزام عائد کیا کہ ان کے بھائی محمد شفیق کو کے ایف سی موڑ اوکاڑہ سے 30 اور 31 مئی کی درمیانی شب ایک بج کر 30 منٹ پر این سی سی آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اسد فخر الدین نے حراست میں لیا اور اسے اپنے ہمراہ ملتان کے گئے اور جب این سی سی آئی اے ملتان پہنچے تو معلوم ہوا کہ ایسی کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے جس پر ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل حسن شاہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کچھ وقت مانگا اور کچھ دیر بعد رابطہ کیا تو اے ڈی لیگل نے کہا کہ شفیق کی رہائی کے عیوض ایک کروڑ روپے دینے ہوں گے جس پر درخواست گزار نے 70 لاکھ روپے اے ڈی لیگل کی رہائش گاہ پر جا کر فوری ادا کئے اور باقی رقم کے انتظام کے لئے کچھ وقت مانگا اور جب مزید 30 لاکھ روپے ادائیگی کے لئے رابطہ کیا گیا تو اے ڈی لیگل حسن شاہ نے ڈیمانڈ کو بڑھاتے ہوئے مزید ایک کروڑ اور مانگ لئے اور درخواست گزار کو اس کے بھائی پر تشدد کی آواز بھی سنوا دی جس پر درخواست گزار نے فوری طور پر اپنی دو گاڑیاں فروخت کیں اور رقم کا انتظام کیا اور اس کی ادائیگی کے بعد حراست سے رہائی کی کوشش کی گئی۔
اس دوران درخواست گزار نے ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں ملوث افسران کے خلاف شکایت کی جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف مقدمے کا اندراج کرلیا گیا ۔