
"جبری ریٹائرمنٹ یا سیاسی قربانی؟”
ڈاکٹر اللہ دتہ عابد کو سزا، مگر چاول اسکینڈل کے اصل کردار کہاں ہیں؟
وفاقی وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق (Ministry of National Food Security & Research) نے محکمہ تحفظِ نباتات (Department of Plant Protection) کراچی کے سابق ڈائریکٹر (ٹیکنیکل) ڈاکٹر اللہ دتہ عابد کو جبری ریٹائرمنٹ کی سزا دے دی۔ یہ فیصلہ 6 دسمبر 2024 کو ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کراچی کی تحقیقاتی رپورٹ اور وزیراعظم آفس کی ہدایت پر کیا گیا، جس کے بعد کارروائی کو "مثالی ایکشن” قرار دیا جا رہا ہے — مگر کیا یہ فیصلہ واقعی انصاف کے تقاضے پورے کرتا ہے؟
ڈاکٹر اللہ دتہ عابد کے خلاف کارروائی کا آغاز اس وقت ہوا جب یورپ سے چاول کی متعدد کنسائنمنٹس کو ناقص معیار کے باعث واپس کر دیا گیا۔ بعدازاں انہیں معطل کر کے سول سرونٹس (کارکردگی و نظم و ضبط) رولز 2020 کے تحت باقاعدہ انکوائری کا سامنا کرنا پڑا۔
12 مارچ 2025 کو چارج شیٹ،
19 مئی 2025 کو شوکاز نوٹس،
اور 8 جولائی 2025 کو ذاتی سماعت کے بعد،
بالآخر جولائی کے آخری ہفتے میں انہیں جبری ریٹائر کر دیا گیا۔
سول سرونٹس رولز 2020 کے مطابق کسی بھی گریڈ 17 سے اوپر کے افسر کے خلاف کارروائی میں چارج شیٹ، شواہد اور صفائی کا موقع دینا لازم ہے۔
انکوائری افسر کی سفارش پر سزا دینے والا اختیار سیکریٹری یا مجاز اتھارٹی کے پاس ہوتا ہے۔
ڈاکٹر اللہ دتہ عابد کو تحریری دفاع اور ذاتی سماعت دی گئی، جس سے کارروائی کو قانونی طریقے سے مکمل کہا جا سکتا ہے مگر سوال یہ ہے:
اہم سوالات جو جواب طلب ہیں لیکن اس ضمن میں ہر کوئی تاحال خاموش ہے۔کیا صرف ایک فرد کو سزا دینا کافی ہے؟۔اگر یورپ نے چاول کی کئی کنسائنمنٹس واپس کیں، تو یہ صرف ایک فرد کی غفلت سے ممکن نہیں۔کیا ایکسپورٹرز، کلیئرنگ ایجنٹس، اور دیگر افسران کی جانچ نہیں ہونی چاہیے تھی؟۔ ایف آئی اے کی رپورٹ صرف ایک افسر تک محدود کیوں؟
مقدمہ الزام نمبر 40/2024 میں کسی ایکسپورٹر کو بھی نامزد نہیں کیا گیا۔کیا یہ تحقیقات میں جانبداری نہیں؟۔جب رواں برس بھی کنسائنمنٹس واپس ہوئیں تو کوئی کارروائی کیوں نہیں؟
2025 میں 2024 کے مقابلے میں زیادہ چاول کی کنسائنمنٹس واپس ہوئیں۔پھر اس سال کوئی سزا یا انکوائری کیوں نہیں؟ کیا سزا صرف 2024 کے مخصوص واقعے پر دی گئی؟کیا یہ سزا سیاسی دباؤ یا "اندرونی مفاہمت” کا نتیجہ ہے؟
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر اللہ دتہ عابد کی جبری ریٹائرمنٹ، محکمانہ مفاہمت یا خاموش معاہدے کا حصہ بھی ہو سکتی ہے، تاکہ معاملہ جلد بند کیا جا سکے۔گندم اسکینڈل کی فائل ابھی تک بند کیوں ہے؟ڈاکٹر اللہ دتہ عابد کے خلاف کارروائی مکمل ہو چکی مگر گندم اسکینڈل کی حتمی رپورٹ تاخیر کا شکار ہے۔کیا سزا دے کر اصل اسکینڈل کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے؟
ڈاکٹر اللہ دتہ عابد کے خلاف کارروائی قانونی طریقہ کار کے تحت مکمل کی گئی، مگر اس کیس میں اٹھنے والے سنجیدہ سوالات سے واضح ہوتا ہے کہ اصل ذمہ داران ابھی پردے کے پیچھے ہیں اور سزا صرف نظامی توازن یا سیاسی دباؤ کے تحت دی گئی قربانی کا تاثر دے رہی ہے۔
اس کیس میں تاحال شفاف تحقیقات کا مطالبہ برقرار ہے جو پارلیمانی نگرانی یا عدالتی کمیشن کے تحت کیس کی مکمل جانچ کی جائے۔تمام متعلقہ ایکسپورٹرز، محکمانہ افسران، اور نگران اداروں کو شامل تفتیش کیا جائے اور گندم اسکینڈل کی رپورٹ عوام کے سامنے پیش کی جائے تاکہ اعتماد بحال ہو۔