
ایف آئی اے کراچی کی بڑی کارروائی بچوں کی مبینہ اسمگلنگ میں ملوث معروف این جی او HOPE کی چیئرپرسن عدالت میں ضمانت مسترد ہونے پر گرفتار کرلی گئیں۔
پاکستان میں انسانی حقوق کی آڑ میں چلنے والا خوفناک بین الاقوامی اسکینڈل بے نقاب! ایف آئی اے کے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل (AHTC) کراچی نے ایک انتہائی خفیہ اور بڑی کارروائی کرتے ہوئے معروف این جی او "HOPE” کی چیئرپرسن ڈاکٹر مبینہ قاسم اگبوٹوالا کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ معصوم بچوں کو "فلاحی کام” کی آڑ میں امریکہ اور یورپی ممالک اسمگل کرنے میں ملوث تھیں۔
ذرائع کے مطابق، HOPE تنظیم ایک طویل عرصے سے "سوشل ویلفیئر” کے نام پر کام کر رہی تھی، مگر حقیقت میں یہ تنظیم ایک منظم بین الاقوامی نیٹ ورک کا حصہ تھی، جو نابالغ بچوں کو بیرونِ ملک اسمگل کرنے کے مکروہ دھندے میں ملوث نکلی۔
یہ شرمناک نیٹ ورک اس وقت بے نقاب ہوا جب امریکی قونصل خانے نے ایف آئی اے کو شکایت درج کرائی۔ شکایت میں بتایا گیا کہ HOPE کے ذریعے جانے والے کئی بچوں کی شناخت اور سرپرستوں کی معلومات میں سنگین تضادات پائے گئے۔
ایف آئی اے نے فوری طور پر تفتیش کا آغاز کیا اور چھان بین کے دوران ایسے ناقابل تردید شواہد سامنے آئے جن سے HOPE کے اصل عزائم کا پول کھل گیا۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ یہ تنظیم باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت بچوں کو جعلی کاغذات، فرضی کفیل اور جھوٹے معاہدوں کے ذریعے بیرونِ ملک بھیج رہی تھی۔
گرفتاری سے بچنے کے لیے ڈاکٹر مبینہ قاسم نے عدالت میں قبل از گرفتاری ضمانت کی درخواست دی، مگر پیر کو عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے ایف آئی اے کو گرفتاری کی اجازت دے دی۔ اسی روز اینٹی ہیومن ٹریفکنگ یونٹ نے کارروائی کرتے ہوئے ملزمہ کو حراست میں لے لیا۔
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ محض ایک فرد کی گرفتاری نہیں، بلکہ ایک مکمل نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کی شروعات ہے۔ HOPE کے نام پر جو کچھ ہو رہا تھا، وہ انسانیت کے نام پر دھبہ ہے۔
تفتیش کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے اور HOPE سے وابستہ دیگر عہدیداران، سہولت کاروں اور بیرونِ ملک موجود نیٹ ورک سے جڑے افراد کے خلاف بھی گھیرا تنگ کیا جا رہا ہے۔ اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس کیس میں پاکستان سے بچوں کی غیر قانونی ترسیل کا سب سے بڑا نیٹ ورک بے نقاب ہو سکتا ہے۔