
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں ہونے والے حالیہ تبادلے اور تقرریاں محض انتظامی کارروائیاں نہیں لگتیں، بلکہ ان میں طاقتور حلقوں کا عمل دخل نمایاں طور پر دکھائی دینے لگا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے راجہ رفعت مختار کی منظوری سے کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ میں قائم اینٹی کرپشن، اینٹی ہیومن ٹریفکنگ اور کمپوزٹ سرکلز میں ڈپٹی ڈائریکٹرز کے تقرر و تبادلے کیے گئے ہیں مگر ان میں کئی فیصلے اصولوں سے ہٹ کر کیے گئے ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے کی وہ پالیسی جس کے تحت تین سال سے زائد عرصے سے ایک ہی زون میں تعینات افسران کو تبدیل کرنا تھا، عملاً دباؤ کی زد میں آ چکی ہے اور کراچی کے اہم سرکل سمیت متعدد افسران بدستور اپنی پرانی تعیناتیوں پر موجود ہیں جبکہ بعض کو سندھ کے رائج سسٹم کے برخلاف نئی ذمہ داریاں دے دی گئی ہیں۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تبادلے ایک بڑے تنظیمی ردوبدل کا حصہ ہو نے کا امکان ہے؟، لیکن مختلف اثر و رسوخ کے حامل عناصر کی مداخلت نے ان فیصلوں کو وقتی طور پر ہلچل مچانے یا متنازع بنانے کی کوشش کی ہے؟۔ سندھ میں سسٹم سے ہٹ کر کی گئی تعیناتیاں اس امر کی واضح مثال ہیں۔
اب یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا ایف آئی اے میں ہونے والے یہ رد و بدل محض کاغذی کارروائی ہیں یا پھر کسی بڑی اصلاحاتی حکمت عملی کا ابتدائی مرحلہ ہے؟