Screenshot_2025_0502_180320

کاشیز بیوٹی پارلر تنازع ، جعلی کاسمیٹکس کیس میں بھائی، بہن اور بھابھی پر مقدمہ، جیل، اور پھر فیملی ڈیل ہوگئی۔

فیشن انڈسٹری کے مشہور برانڈ کاشیز بیوٹی پارلر کا اندرونی گھریلو تنازعہ عدالت اور ایف آئی اے تک جا پہنچا، مگر اب سب کچھ ختم ہونے کو ہے۔

اصل مالک کاشف اسلم نے اپنے ہی بھائی، بہن اور بھابھی پر جعلی کاسمیٹکس تیار کرنے اور فروخت کرنے کا سنگین الزام لگا کر ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں مقدمہ درج کرایا۔چار ماہ کی کارروائی میں گرفتاریوں، جیل، ضمانتوں اور چھاپوں کے بعد اب فیملی میں معاملات طے پا گئے ہیں، اور کاشف اسلم نے مقدمہ واپس لینے کے لیے اسپیشل کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

ایف آئی اے کی عبوری چارج شیٹ کے مطابق جون 2025 کے دوسرے ہفتے میں گلشن اقبال بلاک 3 کے کے ڈی اے مارکیٹ میں واقع ایک بیوٹی پارلر پر چھاپہ مارا گیا۔کارروائی میں لاکھوں روپے مالیت کی جعلی مصنوعات برآمد ہوئیں جن میں ہائیڈرا اسپرے،أئی شیڈوز،اسٹک فاؤنڈیشن،نیل پالش،کمپیکٹ پاؤڈر،مارکیٹنگ کیٹلاگ،انوائس بکس اور بکنگ کارڈز اور ’’کاشیز‘‘ کا برانڈڈ نیون سائن بورڈ شامل تھا۔

یہ کارروائی اُس وقت شروع ہوئی جب کاشیز کے برانڈ گارڈ محمد نصیرالدین نے انٹیلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان کو شکایت درج کرائی کہ کراچی میں ’’کاشیز‘‘ کے لوگو اور ڈیزائن کی نقالی کرتے ہوئے جعلی پراڈکٹس فروخت کی جارہی ہیں۔رجسٹری آفس نے تصدیق کی کہ ’’کاشیز بیوٹی پارلر‘‘ کاپی رائٹ نمبر 28957 کے تحت رجسٹرڈ ہے، اور ابتدائی جانچ میں حقِ تصنیف کی خلاف ورزی ثابت ہوگئی۔

چھاپے کے دوران انعم اسلم اور عرفان اسلم کو ایف آئی اے نے گرفتار کیا جبکہ بھابھی کنول عرفان مفرور ہوئیں اور بعد میں عدالت سے ضمانت حاصل کی۔
کاشف اسلم کے بھائی اور بہن کو بھی کچھ دن جیل گزارنے کے بعد ضمانت ملی۔تفتیش میں عرفان اسلم نے دعویٰ کیا کہ کچھ پرنٹڈ میٹریل اور بل بکس اصل کاشیز بیوٹی پارلر (طارق روڈ) سے خریدے گئے تھے۔

اب کاشیز بیوٹی پارلر کے مالک کاشف اسلم اور اہل خانہ کے درمیان تمام معاملات طے پا گئے ہیں۔درخواست گزار نصیرالدین نے تحقیقات ڈاٹ کام کو بتایا کہ ہاں، کارروائی میری درخواست پر ہوئی تھی، مگر اب کاشف اسلم اور ان کے اہل خانہ میں صلح ہوگئی ہے، کیس ختم ہونے جارہا ہے۔

ایف آئی اے میں مقدمہ تاحال موجود ہے، مگر اسپیشل کورٹ میں کیس واپس لینے کی کارروائی جاری ہے۔