EOBI website says it has 86,989 active registered employers - Business -  DAWN.COM

کراچی: قومی ادارہ ایمپلائیز اولڈ ایج بینی فٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی)میں رجسٹر شدہ بیمہ دار افراد کی تعداد ایک کروڑ سے تجاوز کرگئی۔ موجودہ پنشن یافتگان کی تعداد سات لاکھ سے زائد ہوگئی ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے کنٹری بیوشن کی ادائیگی میں حیلے بہانے کرنے والے 203 آجران اور کاروباری اداروں کی تمام درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ای او بی آئی کے حق میں فیصلہ دیدیا ہے۔

ای او بی آئی کی جانب سے 31 جنوری 2023 ءتک جاری اعداد وشمار کے مطابق ای او بی آئی میں رجسٹرڈ آجران کی تعداد 144,271 ہوگئی ہے جبکہ ان میں سے 44,134 ادارے بند اور 4,045 ادارے ڈی رجسٹرڈ ہوچکے ہیں اسی طرح ملک بھر میں ای او بی آئی کے بیمہ دار افراد کی تعداد ایک کروڑ (10,327,211) سے تجاوز کر گئی ہے جو مستقبل میں اپنی تاحیات پنشن کے اہل ہوں گے جبکہ ای او بی آئی کے موجودہ تاحیات پنشن یافتگان کی کل تعداد 733,679 تک پہنچ گئی ہے جس میں469,985 ریٹائرڈ ،250,714 بیوگان اور 12,980 معذور پنشن یافتگان شامل ہیں۔

واضح رہے کہ ای او بی آئی اپنے بیمہ دار افراد کو 60 برس کی عمر اور 15 برس کی بیمہ شدہ ملازمت اور اسی مدت کے ادا شدہ کنٹری بیوشن کی بنیاد پر تاحیات بڑھاپا پنشن، پسماندگان پنشن اور معذوری پنشن ادا کرتا ہے جبکہ مقررہ بیمہ شدہ ملازمت مکمل نہ ہونے کی صورت میں ایسے بیمہ دار افراد کو یکمشت بڑھاپا امداد ادا کی جاتی ہے،خواتین ملازمین اور کان کنوں کے لئے 5 برس کی تخفیف کے ساتھ تاحیات پنشن کے لئے اہلیت کی عمر 55 برس مقرر ہے۔

ای او بی آئی نے رواں مالی سال کے دوران رجسٹرڈ آجران سے ان کے بیمہ دار افراد کی مد میں 20 ارب روپے کا کنٹری بیوشن وصول کیا۔ ای او بی آئی کو ملک بھر کے آجران کی جانب سے ان کے بیمہ دار افراد کی مد میں ماہانہ کنٹری بیوشن کی وصولیابی میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث کنٹری بیوشن کی وصولی اور لاکھوں پنشن یافتگان کو ماہانہ پنشن کی ادائیگی کی رقومات میں شدید عدم توازن پیدا ہونے کے باعث ای او بی آئی جیسے فلاحی ادارہ کی بقاء و سلامتی کے لئے خدشات پیدا ہوگئے ہیں اگر اس صورت حال پر جلد قابو نہ پایا گیا تو ای او بی آئی پنشن فنڈ کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے اور مستقبل میں اس کا سراسر خمیازہ ملک کے لاکھوں بیمہ دار افراد ، ریٹائرڈ، معذور ملازمین اور بے سہارا بیوگان پنشن یافتگان کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ای

او بی آئی کے واجب الادا ماہانہ کنٹری بیوشن کی عدم ادائیگی کے معاملہ میں سندھ ہائی کورٹ نے 22 فروری کو 203 آجران کی جانب سے دائر کردہ پانچ درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے حکم جاری کیا ہے کہ تمام رجسٹرڈ آجران ای او بی آئی کو موجودہ کم از کم اجرت 25,000 روپے کے مطابق فی ملازم 1500 روپے ماہانہ کنٹری بیوشن کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ پچھلے بقایا جات کی ادائیگی بھی کریں گے۔

سندھ ہائی کورٹ کے اس واضح فیصلہ پر من و عن عملدرآمد کرتے ہوئے ای او بی آئی کو 1500 روپے فی ملازم کے حساب سے ماہانہ کنٹری بیوشن ادا کرے گی تاکہ ای او بی آئی کا پنشن فنڈ مستحکم ہوسکے اس وقت ای او بی آئی کی کم از کم پنشن 8,500 روپے ماہانہ ہے جبکہ زیادہ سے زیادہ پنشن کا تعین پنشن فارمولا سے کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب ای او بی آئی کے پنشن یافتگان کی کل پاکستان تنظیم ای او بی آئی پنشنرز ویلفیئر ایسوسی ایشن رجسٹرڈ پاکستان کا مطالبہ ہے کہ مہنگائی کے بدترین دور میں اس قلیل پنشن سے میاں بیوی کا باعزت گزارہ اور علاج ومعالجہ ناممکن ہوگیا ہے، پنشن میں آخری بار اضافہ جنوری 2020 ءمیں کیا گیا تھا۔

قانون کے مطابق ہر تین برس بعد ای او بی آئی کی پنشن میں اضافہ واجب ہو جاتا ہے۔ لہذاء وقت کا تقاضہ ہے کہ تین برس کی طویل مدت گزر جانے اور پنشن فنڈ کی فوری طور پر ایکچوریل ویلیویشن کرانے کے بعد ای او بی آئی پنشن میں فوری طور پر معقول اضافہ کیا جائے۔