FIA

معدنیات کے نام پر چین بجری ایکسپورٹ کرنے پر ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل نے جعلی دستاویزات بنانے والے ملزم کو بھی گرفتار کرلیا، 100 کنٹینرز پر مشتمل ساڑھے 4 لاکھ ڈالر کی ایک اور کنسائمنٹ کی ایل سی آخری لمحات میں منسوخ کی گئی، جعل سازی سے چین بھیجے جانے والی کنسائمنٹ گرین چینل سے کلیئر کی گئی، کسٹم ایکسپورٹ حکام کو بھی ایف آئی اے نے شامل تفتیش کر دیا۔

ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی کی ٹیم نے ایک کارروائی میں جاوید محمود کو گرفتار کرلیا ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق ملزم کو ائیر فورس آفیسر ہاؤسنگ سوسائٹی فیلکن نیو ملیر سے گرفتار کیا گیا،ملزم نے فروری 2024 میں معدنیات کے نام پر 60 کنٹینرز میں بجری چین ایکسپورٹ کردی تھی جس کے لئے ملزم نے جعل سازی کے زریعے دستاویزات تیار کی تھیں جس کے عیوض لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) پر کنسائمنٹ کراچی پورٹ سے چین ایکسپورٹ ہوئی۔

معدنیات کے نام پر بجری چین ایکسپورٹ کرنے والا ملزم گرفتار

ایف آئی اے نے چین کے امپورٹر کی درخواست پر شروع ہونے والی انکوائری میں انکشاف ہوا کہ معدنیات کے نام پر بجری ایکسپورٹ کی کلئیرنس ساؤتھ ایشیا پاکستان ٹرمینل سے کنسائمنٹ گرین چینل کے زریعے کلئیر ہوئی جبکہ کراچی سے ایکسپورٹ کرنے والی کمپنی کا ماضی میں ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ہے جس میں امپورٹ یا ایکسپورٹ مستقل انداز میں کی ہو اور اسی بنیاد پر کمپنی کو گرین چینل کی سہولت فراہم کی گئی ہو۔

2690f9f1-df04-4e3d-a3b6-cf8b0e02dc8a

26dd1297-601b-4b2a-993c-ace403922b7f

bb2bd4f7-0389-44a3-a5e7-204ff4fe6481

ایف آئی اے نے اس مقدمے کی تفتیش میں شواہد سامنے آنے پر مزید گرفتاریوں کا امکان ہے جبکہ کسٹم ہاؤس کراچی میں موجود کلکٹریٹ کسٹم ایکسپورٹ کے خلاف بھی تحقیقات شروع ہو گئی ہے۔

واضح رہے کہ20 نومبر کو ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کراچی نے ڈائریکٹر نعمان صدیقی کی سربراہی میں زونل بورڈ کی منظوری کے بعد کراچی کے ایکسپورٹر میسرز ڈانزو ٹریڈرز کے خلاف مقدمہ الزام نمبر 29/2024درج کر کے اس کے مالک زیشان افضال بلگرامی کو آئی آئی چندریگر روڈ پر قائم راٹر چیمبر کی چوتھی منزل پر دفتر نمبر 35 سے گرفتار کرلیا ہے۔

ایف آئی اے میں درج مقدمے کی دستاویزات کے مطابق میسرز ڈینزو اور چین کے امپورٹر میسرز جیانگ سو فارن ٹریڈرز کارپوریشن کے درمیان 17 جنوری 2024 کو معاہدہ ہوا کہ پاکستان سے 1500 میٹرک ٹن (کروم اور لیمپی) ایکسپورٹ کی جائے گی جس کے لئے لیٹر آف کریڈٹ پر 11 کروڑ 39 لاکھ پاکستانی روپے کے مساوی امریکی ڈالر 413078.99 تیار ہوا اور کراچی پورٹ سے 11 فروری 2024 کو 20 فٹ کے 60 کنٹینرز میں سامان کو ایکسپورٹ کردیا گیا جس میں معدنیات (کلے ،اسٹون ،کروم اور لیمپی)کو دستاویزات میں ظاہر کر کے چین کی پورٹ زینگ یانگ کے لئے روانہ کردیا گیا جس کے لئے پاکستان میں قائم۔بین الاقوامی لیب ایس جی ایس کی لیب ٹیسٹ رپورٹ بھی ساتھ منسلک کی گئی۔

ایف آئی اے کے درج مقدمے کی دستاویزات کے مطابق یہ کنسائمنٹ 7 مارچ کو چین کی پورٹ پر منتقل ہونا تھی تاہم کراچی کے ایکسپورٹر زیشان افضال بلگرامی نے جعل سازی کے زریعے مسلم کمرشل بینک کلاتھ مارکیٹ برانچ کے اکاوئنٹ نمبر 1281001687490001میں لیٹر آف کریڈٹ یکم مارچ 2024 کو جمع کروایا اور 6 مارچ 2024 کو 11 کروڑ 39 لاکھ کی تمام رقم یکمشت نکلوا لی اور 7 مارچ 2024 کو جب یہ کنسائمنٹ چین کی پورٹ پر پہنچی تو ایگزامنیشن میں معلوم ہوا کہ کنسائمنٹ کے تمام کنٹینرز میں معدنیات کے بجائے بجری موجود تھی۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق جس وقت چین کے امپورٹر میسرز جیانگ سو فارن ٹریڈرز کی جانب سے درخواست موصول ہوئی تو ابتدائی طور پر پاکستان میں موجود بین الاقوامی لیب ایس جی ایس کے سرٹیفیکیٹ کی تصدیق کے لئے معلومات لی گئیں تو لیب کی جانب سے جواب موصول ہوا کہ جو سرٹیفیکیٹ دکھائے جارہے ہیں وہ جعلی ہیں اور پاکستان میں اب تک کروم اور لیمپی کی مانیٹرنگ رپورٹ یا لیب ٹیسٹ کا ابھی تک ایس جی ایس کا کوئی تجربی نہیں رہا ہے جس کے بعد ایف آئی اے نے چین کی امپورٹر کی درخواست پر انکوائری نمبر 36/2024رجسٹرڈ کر کے ملزم زیشان افضال بلگرامی کو ایکسپورٹ میں پاکستان کو بدنام کرنے پر باقاعدہ گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے۔

واضح رہے کہ اس مقدمے کی تفتیش میں کسٹم ایکسپورٹ کے حکام سے بھی تفتیش کی جائے گی۔