
اپریزمنٹ ویسٹ کلکٹریٹ نے درآمدی سامان کی غلط بیانی کے ذریعے قومی خزانے کو لاکھوں روپے نقصان پہنچانے کی کوشش پر مقدمہ درج کرلیا ہے۔ اس مقدمے میں کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل (KICT) کے عملے سمیت متعدد افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جو مبینہ طور پر ڈیوٹی و ٹیکسز کی چوری میں سہولت کاری فراہم کر رہے تھے۔
مقدمے کی دستاویزات کے مطابق درآمد کنندہ میسرز مراد علی ٹریڈنگ کمپنی، کلیئرنگ ایجنٹ میسرز حسن امپیکس، اور KICT کے لیبر انچارج ارشد علی خان اور مزدور صلاح الدین کے درمیان ملی بھگت سے چین سے لائی گئی مشینری کی جعلی تفصیلات پیش کر کے کسٹمز حکام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمد کنندہ نے کلیئرنگ ایجنٹ کے ساتھ مل کر پرانی اور استعمال شدہ پلاسٹک انجکشن مولڈنگ مشینیں، پلاسٹک کرشرز، اور لوہے کے سانچے درآمد کیے۔ ان مشینوں کی اصلی شناختی پلیٹیں پلاسٹک کے پاؤچ میں چھپائی گئیں جبکہ مشینوں پر جعلی پلیٹیں چسپاں کی گئیں تاکہ کسٹمز معائنے میں جعلسازی کی جا سکے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ مذکورہ کنسائمنٹ کی مالیت ڈیڑھ کروڑ روپے کے لگ بھگ تھی، جبکہ تقریباً 20 لاکھ روپے مالیت کے ڈیوٹی و ٹیکسز کی چوری کی کوشش کی گئی۔
مقدمے کی دستاویزات کے مطابق، KICT کے ملازم صلاح الدین نے مبینہ طور پر ایگزامینیشن رپورٹ میں ہیرا پھیری کے لیے کلیئرنگ ایجنٹ سے رشوت طلب کی جبکہ کلیئرنگ ایجنٹ کمپنی نے صلاح الدین پر بلیک میلنگ اور زبردستی کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
اپریزمنٹ ویسٹ کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ معاملے کی مزید تحقیقات کی جائیں تاکہ تمام سہولت کاروں کی شناخت کی جا سکے اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ نہ صرف کسٹمز نظام میں موجود کمزوریوں کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ محصولات کے تحفظ اور اسمگلنگ و دھوکہ دہی کے خلاف سخت اور مؤثر اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔