
کلکٹریٹ آف کسٹمز ویسٹ نے ایک اور نجی ٹرمینل کمپنی کے عملے کی ملی بھگت سے ٹیکس چوری کرنے والے نیٹ ورک کو پکڑ لیا،الحمد انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پر آئے پرانے کمپیوٹر سسٹمز ،لیپ ٹاپ اور دیگر اشیاء کی آڑ میں نیا سامان کلئیر ہوتا رہا یے،دو کنسائمنٹس میں 21 کروڑ 30 لاکھ کی ٹیکس ڈیوٹی چوری پکڑی گئی ہے۔
کراچی میں پاکستانی کسٹمز حکام نے ایک بڑے پیمانے پر درآمدی فراڈ اور غلط بیانی کا سراغ لگا لیا ہے، جس میں استعمال شدہ کمپیوٹر سسٹمز، لیپ ٹاپس اور متعلقہ اشیاء شامل ہیں۔ اس اسکینڈل کی مالیت 21 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد بتائی جا رہی ہے۔
کسٹم ویسٹ کے درج مقدمے کی دستاویزات کے مطابق یہ کیس حساس اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے والی فسیلیٹیشن مکینزم ٹیم نے پکڑا، ہے جس کے بعد معاملہ کسٹمز ایپریزمینٹ ویسٹ کو بھیجا گیا۔جس نے فوری طور پر مقدمہ درج کیا ہے۔
کلکٹریٹ آف کسٹمزایپریزمینٹ-ویسٹ کی جانب سے درج کی گئی شکایت کے مطابق، ملزمان میں تجارتی و کلیئرنگ فرم ایم/ایس این کے لاجسٹکس کے ڈائریکٹرز، مالکان، اور ملازمین شامل ہیں جبکہ الحمْد انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل کے کچھ ورکرز بھی شامل تفتیش ہیں۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ملزمان نے درآمدی دستاویزات میں رد و بدل، اشیاء کی غلط بیانی، اور اشیاء کی تبدیلی کے ذریعے جانچ پڑتال سے بچنے کی کوشش کی۔
ویب بیسڈ ون کسٹمز (WeBOC) سسٹم میں ظاہر کردہ اشیاء کی بنیاد پر ابتدائی کلیئرنس دے دی گئی تھی تاہم خفیہ معلومات کی بنیاد پر جب کسٹمز حکام نے تفصیلی جانچ کی تو ایسی اشیاء اور مقدار برآمد ہوئیں جو درآمدی دستاویزات میں ظاہر نہیں
کی گئی تھیں۔
فراڈ میں ملوث دو کھیپوں کی نشاندہی کی گئی، جن کا اندراج بالترتیب GD نمبر KAPW-HC-158402-05-04-2025 اور KAPW-HC-178397-05-05-2025 کے تحت ہوا تھا۔ دونوں کنسائنمنٹس میں اصل سے زیادہ اشیاء موجود پائی گئیں۔
برآمد شدہ اشیاء میں قیمتی استعمال شدہ لیپ ٹاپس، سی پی یوز، ایل سی ڈی پینلز اور کمپیوٹر کے لوازمات شامل تھے، جن پر واجب الادا ڈیوٹی اور ٹیکس کی مالیت تقریباً 7 کروڑ 48 لاکھ روپے بتائی جا رہی ہے۔
تفتیشی حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس اسکیم میں ٹرمینل آپریٹر اور تاجروں کی ملی بھگت بھی شامل ہو سکتی ہے،
ملزمان پر کسٹمز ایکٹ 1969، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990، اور انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی متعدد دفعات کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں، جبکہ حکام دیگر معاونین، سہولت کاروں اور ملوث افراد کے خلاف بھی تحقیقات کا دائرہ وسیع کر رہے ہیں۔
یہ واقعہ پاکستان میں جاری تجارتی فراڈ اور کسٹمز چوری کے رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ متعلقہ حکام نے سخت نگرانی اور نفاذی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت کارروائی نہ کی جائے تو قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچ سکتا ہے۔