Screenshot_2025_0527_174504

کراچی: پاکستان کسٹمز پریوینٹیو کے اینٹی اسمگلنگ آرگنائزیشن (ASO) کی ٹیم نے ہفتے کی شب شہر کی مشہور اسٹار موبائل مارکیٹ کی دوسری منزل پر واقع دکان نمبر 226 پر اچانک کارروائی کرتے ہوئے درجنوں قیمتی آئی فونز، آئی پیڈز اور دیگر اشیاء پر مشتمل 14 کارٹن ضبط کر لیے۔ کارروائی کے دوران دکان کا شیشہ توڑ کر زبردستی اندر داخل ہوا گیا، جبکہ پولیس کی نفری بھی ہمراہ تھی۔

مذکورہ دکان جاوید ناتھا کی ملکیت ہے۔ دکان کے شیشے توڑنے سے دو کسٹمز اہلکار معمولی زخمی بھی ہوئے۔ ضبط شدہ سامان بعد ازاں کسٹمز ہاؤس کراچی منتقل کر دیا گیا۔

واقعے کے اہم قانونی پہلو عوامی اور عدالتی سطح پر اٹھتے سوالات اس چھاپے کی کارروائی کو مزید پیچیدہ بنا دیں گے۔

کیا کسٹمز حکام کے پاس تلاشی یا ضبطی کا وارنٹ موجود تھا؟قانونی ماہرین کے مطابق، کسی نجی پراپرٹی پر چھاپہ مارنے کے لیے عدالت سے تلاشی یا ضبطی کا وارنٹ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے، جب تک کہ فوری خطرہ یا جرم سرزد نہ ہو رہا ہو۔ یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کسٹمز حکام نے عدالت سے وارنٹ حاصل کیا؟اگر وارنٹ موجود نہیں تھا تو شیشے توڑ کر داخل ہونا کس قانونی اختیار کے تحت تھا؟

کیا دکاندار کی غیر موجودگی میں شیشے توڑنا قانونی ہے؟دکان کے دروازے اور شیشے کو نقصان پہنچانا پرائیویٹ پراپرٹی کے خلاف تجاوز کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ قانونی نکتہ یہ ہے آیا دکاندار یا بلڈنگ سیکیورٹی کی موجودگی میں کارروائی ممکن تھی؟کیا کسی "independent witness” کو شامل کیا گیا؟

اگر یہ سامان ایئرپورٹ سے آیا تو کلیئرنگ افسران کے خلاف کیا کارروائی ہوگی؟اگر یہ سامان کراچی ایئرپورٹ سے کسی ہینڈلر، کھیپئے یا کنسائمنٹ کے ذریعے کلیئر ہوا تھا توکیا اس کلیئرنس میں مس ڈیکلریشن یا سرکاری عملے کی غفلت شامل تھی؟کیا ایئرپورٹ پر موجود کسٹمز افسران اور اپریزرز کی بھی تفتیش ہوگی؟

کیا یہ سامان ٹریکنگ نظام کو بائی پاس کر کے مارکیٹ منتقل کیا گیا؟اگر سامان ڈرائی پورٹ کے لیے مختص تھا لیکن راستے میں "اتار” کر اسٹار موبائل پہنچایا گیا،تو کیا ٹریکنگ سسٹم میں ریکارڈنگ موجود ہے؟کیا ٹریکنگ کمپنی یا خود کسٹمز پریوینٹیو کے اندر کسی ملازم کی ملی بھگت تھی؟

کیا کارروائی کے بعد قانونی دستاویزات درج ہوں گی۔؟اور ان کی قانونی حیثیت کیا ہوگی ۔؟

قانونی طور پر، ضبطی کارروائی کے فوراً بعد کنٹروانشن رپورٹ،ایف آئی آر،اور عدالتی رپورٹنگ ضروری ہوتی ہے۔

ابھی تک ایسی کوئی رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی۔ اگر ایسی رپورٹ تاخیر سے جاری کی گئی تو یہ کسٹمز کی قانونی پوزیشن کو متاثر کر سکتی ہے۔

کیا کسٹمز نے ایک مضبوط کیس بنانے کے بجائے جذباتی قدم اٹھایا؟

دکاندار کی غیر موجودگی میں کارروائی، شیشے توڑنا، اور گواہوں کے بغیر ضبطی کا عمل قانونی اعتبار سے پروسیجرل خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

دفاع کے وکیل کو عدالتی فورم پر اس کارروائی کو چیلنج کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

س کارروائی میں قانونی طور پر بہتر راستہ کیا ہو سکتا تھا؟اگر واقعہ واقعی اسمگلنگ یا خلافِ قانون سامان کی موجودگی پر مبنی تھا، تب بھی عدالت سے وارنٹ لیا جاتا،مارکیٹ یونین یا بلڈنگ سیکیورٹی کو گواہ بنایا جاتا،دکان کو سیل کر کے بعد ازاں قانونی طریقے سے ضبطی کی جاتی،سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ کر لی جاتی۔

یہ کارروائی تاجر برادری میں بھی شدید بے چینی کا باعث بنی ہے۔ انہیں خدشہ ہے کہ اس طرح کی غیر شفاف کارروائیاں بزنس ماحول کو خراب کریں گی اور قانونی تحفظات کو کمزور کر دیں گی۔

اس واقعے نے کئی اہم قانونی و انتظامی سوالات کو جنم دیا ہے۔ اگر کسٹمز حکام شفافیت اور قانون کے دائرے میں رہ کر کام نہیں کرتے تو ان کی ساکھ، مقدمات کی قانونی حیثیت، اور آئندہ کی کارروائیاں سب متاثر ہو سکتی ہیں۔